رانا احسان افضل کا شدید ردعمل
رہنما مسلم لیگ (ن) رانا احسان افضل نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے صرف دکھاوے کے لیے اسرائیل کو برا بھلا کہا، جبکہ عملی طور پر وہ اسرائیل کے مکمل حمایتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی پریذیڈنسی اور اسرائیل کے درمیان گہرا تعلق ہے، اور یہی وجہ ہے کہ امریکہ اس جنگ میں بھی شامل ہوگیا، جس سے اس کا براہ راست کوئی تعلق نہیں تھا۔
ایٹمی تنصیبات پر حملے کی مذمت
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے رانا احسان افضل نے کہا کہ امریکہ نے ایٹمی تنصیبات پر بمباری کی، جو کہ بین الاقوامی قوانین اور امن کے لیے خطرناک قدم ہے۔ پاکستان نے اس حملے کی دوٹوک الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایٹمی تنصیبات پر حملے کے اثرات دنیا بھر کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتے ہیں۔
ایرانی صحافی کی رائے
ایرانی صحافی محمد حسین باقری نے کہا کہ جنگ بندی حیرت انگیز نہیں تھی بلکہ ایران کے مؤثر اور بروقت جوابی حملے کے بعد یہ نتیجہ متوقع تھا۔ ان کے مطابق جنگ بندی دراصل ایک عارضی صلح ہے اور اصل جنگ ابھی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے خلاف اسرائیل اور امریکہ کی توقعات پوری نہیں ہوئیں، جو کہ ایک ناکامی کی علامت ہے۔
خالد چشتی کا تجزیہ
ریٹائرڈ ایئر کموڈور خالد چشتی نے تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ ہر جنگ کے کچھ مقاصد ہوتے ہیں اور اسرائیل نے بھی ایران پر حملہ کرکے اپنے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی۔ ان کے مطابق امریکہ اور اس کے اتحادی ایران کو عالمی سطح پر کمزور کرنا چاہتے ہیں، تاکہ اسرائیل کو خطے کا پولیس مین بنا دیا جائے۔
نتیجہ
مختلف سیاسی، عسکری اور صحافتی شخصیات کے مطابق امریکہ اور اسرائیل کی ایران کے خلاف جارحانہ پالیسی عالمی استحکام کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔ ایٹمی تنصیبات پر حملے جیسے اقدامات نہ صرف انسانی جانوں کے لیے خطرناک ہیں بلکہ عالمی امن کے مستقبل پر بھی سوالیہ نشان بن چکے ہیں۔
مزید پڑھیں
ایران میں حکومت نہیں بدلنا چاہتا، ایرانی اچھے کاروباری لوگ ہیں: ٹرمپ