آپریشن وعدہ صادق سوم کی دسویں لہر کا آغاز
ایران نے اسرائیل پر میزائل حملوں کی ایک اور شدید لہر کا آغاز کر دیا ہے، جسے آپریشن وعدہ صادق سوم کی دسویں لہر قرار دیا گیا ہے۔ اس کارروائی کے تحت ایران نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر مزید میزائل داغ دیے ہیں، جس سے خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ: متعدد میزائل حملے اور سائرن
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران کی جانب سے کم از کم 20 میزائل فائر کیے گئے، جن میں سے کئی تل ابیب، یروشلم اور شیرون کے علاقوں میں گرے۔ ان حملوں کے بعد اسرائیلی ہوم فرنٹ کمانڈ نے الرٹ جاری کر دیا، اور متعدد شہروں میں سائرن بجنے لگے، جس سے عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
پاسداران انقلاب کا بیان: جیسا وار، ویسا جواب
ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے ترجمان نے سورۃ البقرہ کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: اگر کوئی تم پر حملہ کرے تو اسی انداز سے جواب دو۔ انہوں نے بتایا کہ ایران نے اس حملے میں ہائپرسونک فتح-ون میزائل استعمال کیے ہیں۔ ان کے مطابق ایرانی افواج نے مقبوضہ علاقوں کی فضائی حدود پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے، اور نشانہ وہ فضائی اڈے بنے ہیں جنہیں اسرائیل ایرانی شہریوں اور انفرااسٹرکچر پر حملوں کے لیے استعمال کرتا رہا ہے۔
حملوں کا تسلسل: یہ کارروائیاں جاری رہیں گی
پاسداران انقلاب کے ترجمان نے مزید کہا کہ: یہ حملے بتدریج جاری رہیں گے اور دشمن کو ہر سطح پر جواب دیا جائے گا۔ یہ بیان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایران کی جانب سے مزید حملوں کا امکان موجود ہے، اور خطے کی صورتحال مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے۔
فوجی قیادت کی وارننگ: حیفا اور تل ابیب چھوڑ دیں
ایران کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنرل سید عبدالرحیم موسوی نے بھی حالیہ دنوں میں اسرائیل کے خلاف بڑی کارروائی کی وارننگ دی تھی۔ انہوں نے کہا: اسرائیلی عوام فوراً حیفا اور تل ابیب چھوڑ دیں تاکہ اپنی جان بچا سکیں۔ یہ وارننگ ایران کے اگلے ممکنہ اقدامات کی سنگینی کو ظاہر کرتی ہے، خاص طور پر جب فوجی قیادت براہِ راست شہریوں کو مخاطب کر رہی ہو۔
نتیجہ
ایران کے تازہ حملے اور مسلسل دھمکی آمیز بیانات اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی اب ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ آپریشن وعدہ صادق سوم کی دسویں لہر کے بعد یہ سوال اب شدت اختیار کرتا جا رہا ہے: کیا خطہ مکمل جنگ کی طرف بڑھ رہا ہے؟
مزید پڑھیں