آمدنی کے نئے معیار غربت کی شرح میں اضافے کی بڑی وجہ قرار
رہنما مسلم لیگ (ن) قیصر احمد شیخ نے کہا ہے کہ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد کی تعداد میں اضافے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ آمدنی کے ٹارگٹ کو پرچیزنگ پاور کے لحاظ سے بڑھا دیا گیا ہے۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں زیادہ زور محض اعداد و شمار پر دیا گیا ہے جبکہ اس کا اصل مرکز چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار یعنی ایس ایم ایز ہونے چاہیے تھا۔ ان کے مطابق، یہ طبقہ ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے لیکن اسے بجٹ میں مکمل طور پر نظر انداز کر دیا گیا ہے۔
پاکستان کا معاشی نظام ناکام ہو چکا، سلمان شاہ
سابق وزیر خزانہ سلمان شاہ نے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کا اکنامک سسٹم ناکامی سے دوچار ہو چکا ہے۔ ان کے مطابق، ملک اب تک آئی ایم ایف کے 25 سے زائد پروگرامز کا حصہ بن چکا ہے۔ انہی پروگرامز کی بدولت وقتی طور پر مہنگائی میں کمی اور کچھ حد تک معاشی استحکام دیکھنے میں آ رہا ہے، تاہم اصل معیشت مکمل طور پر جمود کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ معیشت میں ترقی ہو رہی ہے، نہ روزگار کے مواقع پیدا ہو رہے ہیں اور سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ ملک میں کوئی سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں۔
اکنامک سروے میں اچھی اور بری کارکردگی دونوں، لیکن عالمی تناظر میں فرق واضح: ڈاکٹر عابد سلہری
ماہر معاشیات ڈاکٹر عابد سلہری نے کہا کہ حالیہ اکنامک سروے میں بعض شعبوں میں مثبت کارکردگی دیکھی گئی ہے، تاہم کئی اہم اہداف حاصل نہیں کیے جا سکے۔ وزیر خزانہ نے بھی اپنی پریس کانفرنس میں ان ناکامیوں کی وجوہات کا اعتراف کیا ہے، جو سروے رپورٹ کا حصہ ہیں۔ ڈاکٹر سلہری کا کہنا تھا کہ اگر ہم ان اعداد و شمار کا عالمی معیارات کے ساتھ تقابل کریں تو تضاد واضح ہوتا ہے، کیونکہ ترقی یافتہ معیشتیں محض 1 یا 1.5 فیصد جی ڈی پی گروتھ کے ساتھ بھی اپنے اہداف حاصل کر رہی ہوتی ہیں، جبکہ پاکستان میں ایسا ممکن نہیں ہو سکا۔
گڈ فار گروتھ معیشت کی ضرورت ہے: ڈاکٹر خاقان نجیب
معاشی ماہر ڈاکٹر خاقان نجیب نے کہا کہ اگر پاکستان کو معاشی ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے تو اسے گڈ فار گروتھ معیشت میں تبدیل کرنا ہوگا۔ ان کے مطابق، ترقی ہی وہ واحد راستہ ہے جس سے غربت اور بے روزگاری جیسے سنگین مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ تاہم، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صرف میکرو اکنامک اسٹیبلٹی حاصل کر لینا کافی نہیں، بلکہ ترقی کے لیے بنیادی اصلاحات اور پالیسیاں بھی ناگزیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی کے بغیر عوام کو ریلیف دینا ایک خواب ہی رہے گا۔
مزید پڑھیں