عوام دوست بجٹ محض نعرہ
معروف ماہر معاشیات ڈاکٹر خالد ولید کا کہنا ہے کہ ہر سال یہی دعویٰ کیا جاتا ہے کہ آئی ایم ایف بجٹ 2025 عوام دوست ہے، مگر حقیقت اس کے برعکس ہوتی ہے۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پچھلے سال کے بجٹ کو اسٹیبلائزیشن بجٹ قرار دیا گیا تھا، جبکہ اس سال اسے ’ٹیک آف‘ بجٹ کا نام دیا جا رہا ہے۔ لیکن عوامی ریلیف کی کوئی عملی صورت دکھائی نہیں دیتی۔ ان کے مطابق، پاکستان اس وقت آئی ایم ایف کے پروگرامز، اسٹرکچرل ریفارمز اور کلائمٹ چینج کے معاہدوں سے منسلک ہے، جس کے باعث براہِ راست ٹیکس ریٹ نہ بڑھنے کے باوجود ٹیکس کا دائرہ کار اور حجم بڑھ رہا ہے، جو بالآخر عوام پر ہی بوجھ بنے گا۔
بجٹ مکمل طور پر آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر بنایا گیا ہے: ثنااللہ خان
تجزیہ کار ثنااللہ خان نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ بجٹ میں عوام کے لیے کسی قسم کی کوئی خوشخبری موجود نہیں۔ ان کے مطابق، یہ بجٹ مکمل طور پر آئی ایم ایف کی ہدایات کے تحت بنایا گیا ہے اور اب صرف ایک نہیں بلکہ دو پروگرامز کی شرائط بجٹ میں شامل کر دی گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اشرافیہ اور بیوروکریسی نے حسبِ معمول کوئی قربانی نہیں دی، کیونکہ ان کو تمام سہولیات بدستور مفت حاصل ہیں، جبکہ بوجھ صرف عام شہری پر ڈالا جا رہا ہے۔
وفاق کے پاس خوشخبری دینے کے لیے کچھ نہیں بچا: ڈاکٹر فرخ سلیم
ماہرِ معاشیات ڈاکٹر فرخ سلیم نے بھی صورتحال کی سنگینی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کو منظور ہوئے پندرہ سال ہو چکے ہیں، لیکن آج تک مرکز کے پاس دفاعی بجٹ کے بعد عوام کو خوشخبری دینے کے لیے کچھ نہیں بچتا۔ ان کے مطابق، اس سال وزیر خزانہ قومی اسمبلی میں کھڑے ہو کر بتائیں گے کہ حکومت کی آمدن 17 یا 18 ہزار ارب روپے ہے، لیکن یہ آمدن بھی مخصوص شعبوں تک محدود رہے گی، عام شہری کی حالت میں بہتری کی امید نظر نہیں آتی۔
حکومتی ملازمین کے لیے خوشخبری، عوام کے لیے کچھ نہیں: ندیم الحق
معروف ماہر معاشیات ندیم الحق نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کے لیے خوشخبری ہے تو وہ صرف سرکاری ملازمین ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کے ملازمین کی تنخواہیں ہزار فیصد تک بڑھ چکی ہیں جبکہ چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ میں پانچ سو فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ان کے مطابق، آئی ایم ایف بجٹ 2025 میں مراعات، گھر، گاڑیاں سب کچھ اشرافیہ کے حصے میں آ رہا ہے، جبکہ عام عوام کو کچھ نہیں مل رہا۔ طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر فیصلے ویسے بھی آئی ایم ایف نے کرنے ہیں تو ملک کا ٹھیکہ انہی کو دے دیا جائے۔
مزید پڑھیں
بلاول بھٹو کا بھارت کے اقدامات پر عالمی برادری سے جوابدہی کا مطالبہ