قرارداد ویٹو پر پاکستانی مندوب کا موقف
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے امریکا کی سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کیے جانے کو انتہائی افسوسناک قرار دیا ہے۔ سلامتی کونسل کے 15 ارکان میں سے 14 نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا جس میں پاکستان بھی شامل تھا۔ عاصم افتخار نے کہا کہ پاکستان اس قرارداد کی منظوری چاہتا تھا تاکہ غزہ میں جاری کشیدگی اور انسانی بحران کو ختم کیا جا سکے، مگر امریکی ویٹو نے اس امن عمل کو روک دیا۔
غزہ کی خراب ہوتی ہوئی صورتحال
پاکستانی مندوب نے واضح کیا کہ غزہ میں انسانی المیہ شدت اختیار کر چکا ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے میں 54 ہزار سے زائد فلسطینی شہری اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ ان حالات میں جنگ بندی کی قرارداد کا مسترد ہونا عالمی انسانی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور اس سے نہ صرف غزہ بلکہ پورے خطے میں امن و استحکام کو شدید خطرہ لاحق ہو گا۔ عاصم افتخار نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لیے مشترکہ اقدامات کرے۔
پاکستان کی واضح پالیسی
پاکستان نے ہمیشہ فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت کی ہے اور اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں مستقل جنگ بندی اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے مطالبے کو عالمی سطح پر بلند کرتا رہے گا۔ عاصم افتخار نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام انسانی حقوق اور انصاف کے لیے کھڑے ہیں اور اس مقصد کے لیے ہر ممکن تعاون جاری رکھیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سلامتی کونسل کی جانب سے جنگ بندی کی قرارداد کی ناکامی تاریخ میں ایک تلخ واقعہ کے طور پر یاد رکھی جائے گی۔
عالمی برادری کی ذمہ داری
پاکستانی مندوب نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر انسانی بحران کو کم کرنے کے لیے موثر اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ صرف قراردادوں سے کام نہیں چلے گا بلکہ عملی اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ فلسطینی عوام کو فوری امداد پہنچائی جا سکے اور امن قائم ہو۔ عاصم افتخار نے کہا کہ اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی ادارے اپنا کردار ادا کریں تاکہ خطے میں جاری جنگ بندی ممکن ہو اور انسانی جانوں کا ضیاع روکا جا سکے۔
نتیجہ
پاکستان نے امریکی ویٹو کی سخت مذمت کرتے ہوئے اس کو ایک خطرناک پیغام قرار دیا ہے جو نہ صرف غزہ کے عوام کے لیے بلکہ عالمی امن کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔ پاکستان کا موقف ہے کہ انسانی حقوق کی حفاظت کے لیے متحدہ عالمی کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی کی جا سکے اور فلسطینی عوام کو ان کے حقوق دلائے جا سکیں۔
مزید پڑھیں