پی ٹی آئی کے آپشن محدود، پرامن احتجاجی تحریک کا اعلان
تحریک انصاف کے مرکزی رہنما رؤف حسن نے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی کے لیے آئینی اور قانونی تمام راستے بند کیے جا چکے ہیں۔ ان کے بقول، یہ تاثر کسی وقتی صورتِ حال پر نہیں بلکہ تین سالہ تجربے پر مبنی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حالات دن بہ دن بدتر ہوتے جا رہے ہیں اور سیاسی سرگرمیوں پر گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے۔
پرامن احتجاجی تحریک کی تیاری
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے رؤف حسن نے بتایا کہ ان حالات میں تحریک انصاف کے پاس واحد آپشن ایک پرامن احتجاجی تحریک کا ہے۔ عمران خان کی جانب سے اس تحریک کو لانچ کرنے کا فیصلہ کیا جا چکا ہے۔ اس سلسلے میں ابتدائی مشاورت جاری ہے۔ اور تحریک کی حکمت عملی اور خدوخال جلد ہی عوام کے سامنے لائے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ احتجاج غیر تشدد پسند اور آئینی حدود میں رہتے ہوئے ہوگا، تاکہ عوام کی آواز کو پرامن طور پر بلند کیا جا سکے۔
عمران خان کی سیاسی پوزیشن پر تنقید
معروف تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی نے عمران خان کے بیانیے اور طرزِ سیاست پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی باتوں میں اکثر ابہام پایا جاتا ہے۔ ان کے مطابق، عمران خان کبھی مخاصمت کی راہ پر چلتے ہیں اور کبھی مفاہمت کے پیغامات دیتے ہیں، جس کی وجہ سے پارٹی کے اندر اور باہر یکسوئی کی کمی ہے۔ نیازی نے واضح کیا کہ ایک وقت میں دو راستوں پر چلنے کی کوشش سیاسی غیر یقینی کی فضا پیدا کرتی ہے اور قیادت کو کسی ایک واضح پالیسی کا انتخاب کرنا ہوگا۔
ریاستی اداروں کے کردار پر سوالات
تجزیہ کار اطہر کاظمی نے سیاسی جمود کی اصل وجوہات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے بیانات اور فیصلوں پر تو بحث ہوتی رہتی ہے، لیکن یہ سوال بھی اہم ہے کہ حکومت یا اسٹیبلشمنٹ کون سا راستہ اختیار کر رہی ہے؟ ان کے مطابق، اگرچہ عمران خان دو سال سے جیل میں ہیں اور ان کے ساتھ مذاکرات یا مفاہمت کی راہیں بند نظر آتی ہیں، مگر ریاستی ادارے بھی کسی واضح پالیسی کے تحت آگے بڑھتے دکھائی نہیں دے رہے۔ یہ صورتحال ملک میں سیاسی بحران کو طول دینے کا سبب بن سکتی ہے۔
نتیجہ
تحریک انصاف کی موجودہ صورتحال بلاشبہ ایک نازک موڑ پر کھڑی ہے۔ پارٹی قیادت کو آئینی و سیاسی رکاوٹوں کا سامنا ہے، جب کہ ریاستی اداروں اور حکومت کی خاموشی یا مبہم پوزیشن اس بحران کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے۔ عمران خان کی جانب سے پرامن احتجاجی تحریک کا اعلان ایک سیاسی اقدام ہے، جو ممکنہ طور پر پاکستان کی سیاست میں ایک نیا باب کھول سکتا ہے۔ تاہم، اس کے لیے قیادت کو واضح، مستقل اور حقیقت پسندانہ حکمت عملی اپنانی ہو گی۔
مزید پڑھیں
حج 2025: مسجد نمرہ میں حجاج کرام کے لیے فراہم کی گئی اہم سہولیات