گفتگو اور وضاحت
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ کچھ لو اور کچھ دو کی وضاحت آج آ گئی ہے۔ علی ظفر نے بتایا کہ علیمہ خان کا بیان ذاتی اور بہن کی حیثیت سے تھا۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات بالکل ہونے چاہئیں کیونکہ احتجاج سے مسائل حل نہیں ہوتے۔
پارٹی میں اختلافات
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ پی ٹی آئی کے جو لوگ جیل میں نہیں ہیں، چاہے پارٹی کے عہدیدار ہوں یا عمران خان کی فیملی سے تعلق رکھتے ہوں، ان کی بات قابل اعتبار نہیں۔
قیادت کا بحران
تجزیہ کار عامر الیاس رانا کے مطابق پارٹی میں اتنی تقسیم ہے کہ لیڈرشپ دوسروں کو مذاکرات یا جدوجہد کے اختیارات دینے سے گریزاں ہے۔
پارٹی کی موجودہ حالت
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ پی ٹی آئی میں ہر کوئی اپنی راہ پر ہے، اور پارٹی کی اوپر اور نیچے کی سطح پر مسائل شدت اختیار کر چکے ہیں۔ دوسری جانب حکومت بھی مذاکرات کے لیے تیار نہیں ہے۔
تجزیہ کاروں کی رائے
شکیل انجم نے کہا کہ پارٹی کی موجودہ کیفیت کو دیکھتے ہوئے اگر مذاکرات کرنے ہیں تو کھل کر اس پر بات ہونی چاہیے۔
نتیجہ
پی ٹی آئی کی موجودہ صورتحال میں مذاکرات کی ضرورت تو واضح ہے، مگر پارٹی کے اندر اختلافات اور قیادت کی تقسیم اس عمل کو پیچیدہ بنا رہی ہے۔ اس وقت حکومت کی جانب سے بھی مذاکرات کی حوصلہ شکنی صورتحال کو مزید کشیدہ کر رہی ہے۔ مستقبل کی سیاسی حکمت عملی مذاکرات پر منحصر ہوگی لیکن اس کے لیے پارٹی میں اتحاد اور یکجہتی لازمی ہے۔
مزید پڑھیں