نیوکلیئر ہتھیاروں کے کنٹرول اور سیفٹی پر توجہ
پاکستان کے معروف ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے اس بات پر زور دیا ہے کہ نیوکلیئر ہتھیاروں کی بات کرتے وقت اس کے کنٹرول اور سیفٹی کو اولین حیثیت حاصل ہے۔ ان کے مطابق، پاکستان نے اپنی کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کو انتہائی احتیاط سے ڈیزائن کیا ہے، جس میں دنیا کی پانچ بڑی نیوکلیئر طاقتوں کے بہترین فیچرز کو سمویا گیا ہے۔
ڈاکٹر ثمر نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 1998-99 کے دوران کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کا پہلا ڈرافٹ خود انہوں نے تیار کیا تھا۔ بعد ازاں، ڈیفنس اسپیشلسٹس کی رائے شامل کی گئی تاکہ نظام کو مزید موثر بنایا جا سکے۔
پاکستان کے ٹیکٹیکل ویپنز اور دفاعی صلاحیت
ڈاکٹر ثمر مبارک مند کے مطابق پاکستان نے شارٹ رینج ٹیکٹیکل میزائل تیار کیے ہیں جن کی رینج صرف 60 سے 70 کلومیٹر ہے، لیکن وہ انتہائی درستگی کے ساتھ ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان میزائلز کا مقصد فوری دفاعی ردعمل کی صلاحیت کو بڑھانا ہے تاکہ دشمن کے کسی بھی ممکنہ حملے کا فوری اور موثر جواب دیا جا سکے۔
بھارت کی آبی جارحیت اور ممکنہ ردعمل
ایک سوال کے جواب میں کہ اگر بھارت نے پاکستان کے پانی روکنے کی کوشش کی تو پاکستان کا کیا ردعمل ہوگا، ڈاکٹر ثمر نے کہا کہ اگر بھارت نے ایسا کوئی اقدام اٹھایا تو پاکستان کے پاس اتنی صلاحیت ہے کہ ایک بٹن دبا کر ان کے ڈیمز کو تباہ کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہ ہمیں مسئلہ ہے، نہ انہیں، دونوں جانتے ہیں کہ کیا ممکن ہے۔
28 مئی 1998: ایٹمی دھماکوں کی اندرونی کہانی
ڈاکٹر ثمر نے انکشاف کیا کہ 28 مئی 1998 کو ایٹمی دھماکوں سے قبل وزیراعظم نے مغرب کے وقت انہیں بلایا اور پوچھا کہ ہم تیار ہیں؟ جس پر انہوں نے اعتماد سے جواب دیا کہ ہم پوری طرح تیار ہیں، سب کچھ کر سکتے ہیں۔ ان کا یہ بیان پاکستان کی دفاعی تیاریوں پر مکمل اعتماد کا اظہار تھا۔
نتیجہ
ڈاکٹر ثمر مبارک مند کے ان بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ پاکستان نے نہ صرف نیوکلیئر ہتھیاروں کی تیاری میں خود انحصاری حاصل کی بلکہ ان کے کنٹرول اور سیفٹی کے نظام کو بھی عالمی معیار کے مطابق تشکیل دیا۔ ان کے مطابق، پاکستان کی دفاعی صلاحیت کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
مزید پڑھیں