پاک بھارت تعلقات پر امریکی کردار
سفیر پاکستان نے واضح کیا کہ پاکستان کو امید ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ، حالیہ کشیدگی کے بعد پاک بھارت تصفیہ طلب معاملات پر اپنا تعمیری کردار جاری رکھے گی۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ حالیہ جنگ بندی میں امریکا کا کلیدی کردار رہا۔
جنگ بندی کی شرائط
جنگ بندی کی بنیاد جن نکات پر رکھی گئی، ان میں شامل تھے
کشمیر پر بات چیت کی آمادگی
دہشت گردی سے متعلق تحفظات
سندھ طاس معاہدے جیسے دیگر تصفیہ طلب معاملات
بھارتی رویے پر تنقید
رضوان سعید شیخ نے نشاندہی کی کہ بھارتی جارحانہ بیانات نے جنگ بندی کی پائیداری پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی روش سے امن کی کوششوں کو نقصان پہنچتا ہے۔
نئے معمول کا نظریہ مسترد
پاکستان نے بھارت کے پیش کردہ نئے معمول کے تصور کو واضح طور پر رد کیا۔ سفیر نے کہا کہ جوہری ماحول میں غیرذمہ دارانہ رویہ تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔
10 مئی کا حوالہ
انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے 10 مئی 2025 کو تحمل کا مظاہرہ کیا، حالانکہ عوامی دباؤ شدید تھا۔ لیکن مستقبل میں اگر بھارت نے پھر ایسی کوئی جارحیت کی، تو جواب تحمل نہیں بلکہ بھرپور طاقت سے دیا جائے گا۔
یوم تکبیر اور جوہری توازن
یوم تکبیر کے تناظر میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جوہری صلاحیت نے روایتی فوجی عدم توازن کو متوازن کیا، جس سے تنازعے کے امکانات کم ہوئے۔
اقوام متحدہ کی قراردادیں اب بھی مؤثر
سفیر نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کوئی تاریخ تنسیخ نہیں ہوتی۔ کشمیر سے متعلق یہ قراردادیں آج بھی اتنی ہی اہم ہیں جتنی 70 سال پہلے تھیں۔
آرٹیکل 370 کا خاتمہ — بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی
بھارت کی طرف سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو اقوام متحدہ کی قرارداد 122 کی خلاف ورزی قرار دیا گیا، جو یکطرفہ اقدامات کو رد کرتی ہے۔
بھارت کی بین الاقوامی سرگرمیوں پر سوالات
رضوان سعید شیخ نے زور دیا کہ امریکا، کینیڈا اور دیگر ممالک میں ہونے والی غیر قانونی کارروائیاں اور مبینہ ہلاکتیں عالمی برادری کی توجہ اور احتساب کی متقاضی ہیں۔
بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم
انہوں نے بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے اکھنڈ بھارت کے نقشے کا حوالہ دیتے ہوئے اسے بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم کا مظہر قرار دیا۔
عالمی برادری کیلئے مطالبہ
سفیر پاکستان کا کہنا تھا کہ امریکا اور عالمی طاقتیں بھارت کو بین الاقوامی قوانین کا پابند بنانے میں کردار ادا کریں، تاکہ خطے کو ممکنہ بحرانوں سے بچایا جا سکے۔
نتیجہ
رضوان سعید شیخ کے بیانات پاکستان کی سفارتی حکمت عملی، کشمیر پالیسی، اور خطے میں توازن برقرار رکھنے کی عکاسی کرتے ہیں۔ انہوں نے امریکا کو ایک اہم ثالث کے طور پر پیش کیا ہے لیکن ساتھ ہی بھارت کے غیر ذمہ دارانہ رویے پر واضح تنقید کی ہے۔
مزید پڑھیں
ایک اشارے پر بھارتی ڈیم تباہ ہو سکتے ہیں: ڈاکٹر ثمر مبارک مند