قومی سلامتی کے خدشات
حالیہ خضدار حملے میں اسکول بچوں کو نشانہ بنائے جانے پر ملک بھر میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ سیاسی قیادت نے نہ صرف اس واقعے کی مذمت کی بلکہ دشمن کی بزدلانہ کارروائیوں اور قومی اتحاد پر بھی زور دیا ہے۔ یہ واقعہ ایک بار پھر ملک میں دہشت گردی کے سنگین خطرات اور بین الاقوامی سطح پر پراکسی جنگ کے خدشات کو اجاگر کرتا ہے۔
حملے کی مذمت اور قومی ردعمل
رہنما تحریک انصاف علی محمد خان نے خضدار حملے کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ بچوں پر حملہ بزدلی کی انتہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دشمن نے معصوم بچوں کو نشانہ بنا کر اپنی ذہنیت ظاہر کی ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ ملک کو کتنے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔ علی محمد خان نے مزید کہا کہ قوم نے اس مشکل وقت میں اتحاد دکھایا ہے اور دشمن کو بھرپور جواب دیا ہے۔
سیاسی قیادت کا مؤقف
پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا احسان افضل نے بھی واقعے کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک شرمناک اور بزدلانہ حملہ تھا جس میں اسکول بس میں آئی ای ڈی نصب کی گئی۔ ان کے مطابق دشمن کو ہر قسم کی سہولیات اور فنڈنگ بھارت سے مل رہی ہے اور یہ حملہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
تحریک انصاف کے نعیم حیدر پنجوتا نے بتایا کہ چیئرمین عمران خان نے بھی اس واقعے پر اظہار خیال کیا ہے اور کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ خان صاحب نے ملکی معاشی اور سیکیورٹی صورتحال پر بات کرتے ہوئے قومی مفاہمت کے دروازے کھلے رکھنے کی بات کی ہے۔
دہشت گردی اور بھارت کا کردار
سیاسی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بھارت اس حملے میں ملوث پراکسیز کو ہر سطح پر سہولت دے رہا ہے۔ رانا احسان افضل نے واضح کیا کہ دشمن کو فنڈنگ، سہولت کاری اور تربیت دی جا رہی ہے تاکہ پاکستان کو غیر مستحکم کیا جا سکے۔ ان بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گردی اب صرف ایک داخلی مسئلہ نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی سازش کا حصہ بھی ہے۔
نتیجہ
خضدار حملہ صرف ایک بزدلانہ کارروائی نہیں بلکہ پاکستان کی سالمیت پر حملہ ہے۔ قوم کو اتحاد اور مستقل مزاحمت کے ذریعے ان چیلنجز کا سامنا کرنا ہوگا۔ سیاسی قیادت کے بیانات اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ملک بھر میں دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری ہے، اور پاکستان کے عوام اور افواج ہر محاذ پر دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
مزید پڑھیں
پاکستان کے لوگ بہترین اور اس کے رہنما عظیم ہیں: امریکی صدر ٹرمپ