قومی دفاع میں پاک افواج کی فتح اور بھارت کو تاریخی سبق
وزیراعظم شہباز شریف کے مطابق پاک افواج نے دشمن کو ایسا سبق سکھایا ہے جو وہ قیامت تک یاد رکھے گا۔ پاک بحریہ نے 1965 کی طرح دوارکا جیسی کارروائی کے لیے تیاری مکمل رکھی، لیکن ان کی صلاحیتوں کو دیکھ کر دشمن حملے کی ہمت نہ کرسکا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے واضح کیا کہ پاکستان بھارت کے تسلط کو کبھی قبول نہیں کرے گا اور بھارت کو جتنی جلدی یہ حقیقت سمجھ آجائے، خطے کے امن کے لیے اتنا ہی بہتر ہوگا۔
سفارتی محاذ پر پاکستان کی برتری اور بھارتی ناکامی
پاکستان نے حالیہ کشیدگی کے دوران صرف عسکری سطح پر نہیں بلکہ سفارتی، سائنسی، میڈیا اور عوامی میدان میں بھی بھارت کو مات دی۔ برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز نے اس تنازعے کو پاکستان کی سفارتی کامیابی اور بھارت کی ناکامی قرار دیا، جب کہ سابق بھارتی سیکریٹری خارجہ شیام سرن نے اس صورتِ حال کو بھارت کی سفارتی شکست کہا۔
بھارتی اندرونی مسائل اور جنگی جنون کا تسلسل
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے پاکستان کے خلاف اشتعال انگیزی کا سلسلہ جاری رکھا ہے تاکہ اپنی عوام کی توجہ اندرونی مسائل سے ہٹائی جا سکے۔ پہلگام کا فالس فلیگ آپریشن اور اس کے بعد پاکستان پر الزامات اسی ذہنی کیفیت کا تسلسل ہیں۔ حالیہ شکست نے مودی سرکار کی سیاسی ساکھ کو بری طرح متاثر کیا، جس کا ردعمل جنگی ماحول پیدا کرنے کی صورت میں سامنے آیا۔
عسکری توازن اور پاکستان کی دفاعی تیاری
پاک فضائیہ اور پاک بحریہ نے جس رفتار اور قوت سے دشمن کا مقابلہ کیا، اس نے بھارت کی فضائی برتری کے دعوے کو توڑ دیا۔ پاکستان کا عسکری ردعمل بھارت کے لیے حیران کن اور خطے میں توازن قائم کرنے والا ثابت ہوا۔ یہ صلاحیت برسوں کی منصوبہ بندی، محنت اور قومی اداروں کی مربوط کوششوں کا نتیجہ ہے، نہ کہ کوئی اتفاقیہ کامیابی۔
مودی حکومت کی بین الاقوامی تنہائی
مودی حکومت نے ایک بار پھر پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کی راہ اپنائی، لیکن اس بار اسے نہ امریکا کی حمایت ملی اور نہ ہی کسی مغربی اتحادی کا ساتھ۔ صدر ٹرمپ نے اس معاملے میں غیرجانبداری اختیار کی اور اقوام عالم کو ایک بار پھر مسئلہ کشمیر کی طرف متوجہ کر دیا، جس سے بھارت سخت مشتعل ہوا۔
امریکی صدر کا پاکستان پر اعتماد اور بھارت پر تنقید
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کی عسکری صلاحیت، سیاسی بصیرت اور تعاون کو سراہا، جب کہ بھارت کے تجارتی رویے پر شدید تنقید کی۔ ٹرمپ کے مطابق بھارت دنیا میں سب سے زیادہ ٹیرف وصول کرتا ہے، جس سے اس کے عالمی تجارتی کردار پر سوالات اٹھتے ہیں۔ اس کے برعکس انہوں نے پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات بہتر بنانے کی خواہش ظاہر کی۔
پاکستان کے لیے سفارتی اور معاشی مواقع
امریکا کی جانب سے پاکستان کی اہمیت کو تسلیم کیے جانے کے بعد یہ وقت ہے کہ پاکستان اپنی سفارتی ٹیموں کو متحرک کرے۔ سی پیک پہلے ہی چین کے ساتھ پاکستان کے مضبوط معاشی تعلقات کی مثال ہے، اور اگر امریکا سے بھی معاشی روابط بہتر ہوتے ہیں تو پاکستان ایشیا کا ایک بزنس حب بن سکتا ہے۔
نتیجہ
پاکستان نے حالیہ کشیدگی کے دوران عسکری اور سفارتی محاذ پر غیرمعمولی کارکردگی دکھائی ہے۔ بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے کر پاکستان نے خطے میں طاقت کا توازن قائم کیا اور بین الاقوامی سطح پر اپنی پوزیشن مضبوط کی۔ یہ وقت ہے کہ ہم اندرونی استحکام، ادارہ جاتی مضبوطی اور شفافیت کو فروغ دے کر عالمی برادری کا اعتماد مزید حاصل کریں۔
مزید پڑھیں
پاکستان میں رافیل کی کارکردگی پر تنقید، مودی کی رافیل ڈیل دوبارہ زیرِ بحث