بگلیہار ڈیم کے ذریعے دریائے چناب کا پانی روک دیا گیا
پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی ایک بار پھر آبی سطح پر شدت اختیار کرگئی ہے، جب بھارت نے بگلیہار ڈیم کے ذریعے دریائے چناب کا پانی روکنا شروع کردیا ہے۔ اس اقدام کو پاکستان نے آبی دہشتگردی قرار دیتے ہوئے شدید احتجاج کیا ہے۔
دریائے چناب کے بہاؤ میں خطرناک کمی
محکمہ انہار کے مطابق، کل ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی آمد 87 ہزار کیوسک تھی، جو اب گھٹ کر صرف 10 ہزار 800 کیوسک رہ گئی ہے۔ پانی کے بہاؤ میں یہ اچانک اور شدید کمی زرعی سرگرمیوں اور پینے کے پانی کی فراہمی پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔
بگلیہار اور کشن گنگا ڈیم کی تفصیلات
آبی ماہرین کا کہنا ہے کہ مقبوضہ جموں کے رامبن علاقے میں واقع بگلیہار ڈیم میں 3 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ہے، جو بھارت کو دریائے چناب کے قدرتی بہاؤ کو روکنے کی صلاحیت دیتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اگلا قدم شمالی مقبوضہ کشمیر کے کشن گنگا ڈیم میں پانی روکنے کا ہے، جس کی گنجائش 15 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔ یہ اقدام دریائے جہلم کے بہاؤ کو متاثر کر سکتا ہے، جس کا براہ راست اثر آزاد کشمیر اور پاکستان کے دیگر علاقوں پر پڑ سکتا ہے۔
بغیر اطلاع دیے پانی چھوڑنے کا عمل
اس سے قبل 26 اپریل کو بھارت نے بغیر اطلاع دیے دریائے جہلم میں بڑا سیلابی ریلا چھوڑا، جس سے چکوٹھی کے مقام پر پانی کی سطح اچانک 15 فٹ بلند ہو گئی۔ یہ اقدام نہ صرف سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی تھا بلکہ انسانی جانوں کے لیے خطرہ بھی بن سکتا تھا۔
سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور پاکستان کا ردعمل
22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پہلگام میں پیش آنے والے فائرنگ کے واقعے کے بعد بھارت نے بغیر تحقیقات کے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرایا اور سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کا اعلان کر دیا۔ پاکستان نے اس اعلان کو مسترد کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
مزید پڑھیں
اگر جارحیت کی گئی تو دشمن کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا، ڈی جی آئی ایس پی آر