پاک بھارت کشیدگی کی تازہ صورتحال
پاکستان اور بھارت کی فضائیں اس وقت خاصی کشیدہ ہیں۔ عوام، حکومت، اور میڈیا میں پاکستان نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے، جبکہ بھارت میں حکومت، اسٹیبلشمنٹ، میڈیا اور ہندو انتہا پسند طبقہ یک زبان ہو کر پاکستان پر بے بنیاد الزامات عائد کر رہا ہے۔
بھارتی سیاستدان اور میڈیا بغیر ثبوت پاکستان کو پہلگام واقعے کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں، حالانکہ ابھی تک کوئی ناقابلِ تردید شواہد پیش نہیں کیے جا سکے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا ولولہ انگیز خطاب
26 اپریل 2025 کو وزیر اعظم شہباز شریف نے ملٹری اکیڈمی کاکول میں کیڈٹس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کے موقع پر ایک پُرعزم خطاب کیا۔ اس موقع پر آرمی چیف سید عاصم منیر، کیڈٹس کے والدین، اعلیٰ عسکری قیادت، اور غیر ملکی سفراء بھی موجود تھے۔
خطاب کے اہم نکات
1. سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر مکمل قوت سے جواب دینے کا اعلان
2. پاکستان کی مسلح افواج ہر قسم کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار
3. پاکستانی عوام مسلح افواج کے شانہ بشانہ ہیں
4. دہشت گردی کی ہر شکل کی مذمت اور بھاری قربانیوں کا ذکر
5. عالمی امن کی خواہش اور سلامتی کونسل میں پاکستان کا کردار
6. پہلگام سانحے کی غیر جانبدار تحقیقات کی پیشکش
افغانستان، کشمیر اور غزہ کا ذکر
وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں
1. افغانستان میں دہشتگرد گروپوں کی سرگرمیوں پر تشویش ظاہر کی
2. مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کی حمایت میں پرعزم پیغام دیا
3. غزہ کے مظلومین کے لیے گہری ہمدردی اور حمایت کا اظہار کیا
یہ پیغام واضح تھا کہ پاکستان ہر مظلوم قوم کے ساتھ کھڑا ہے اور عالمی برادری کو ظالموں کے خلاف متحرک ہونا چاہیے۔
بھارت میں انتہا پسندی اور چار اہم کردار
بھارت میں پاکستان دشمنی کو ہوا دینے والے چار بڑے کردار
1. اجیت ڈوول
2. راج ناتھ سنگھ
3. امیت شاہ
4. نریندر مودی
مودی حکومت نے ہندوتوا نظریے کو بنیاد بنا کر مسلم دشمنی کو پروان چڑھایا ہے۔ حتیٰ کہ خُلد آباد میں اورنگزیب عالمگیر کی قبر تک کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
یہ چاروں شخصیات پاکستان اور نظریہ پاکستان کے بدترین دشمن تصور کیے جا رہے ہیں۔ اسی لیے جنرل عاصم منیر کے نظریہ پاکستان کے دفاع پر بھارت میں شدید ردعمل دیکھا گیا۔
نتیجہ
پاکستان امن کا خواہاں ہے لیکن کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اگر بھارت نے جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی تو نتائج دونوں ممالک کے لیے تباہ کن ہوں گے۔ بھارت کو اپنی داخلی تحریکوں اور علیحدگی پسند جذبات پر بھی توجہ دینی چاہیے بجائے پاکستان دشمنی کو ہوا دینے کے۔
مزید پڑھیں