پاکستان کے سرکاری ادارے: قومی خزانے پر مالی بوجھ
پاکستان کے 23 سرکاری اداروں نے گزشتہ 10 سال میں قومی خزانے کو 55 کھرب روپے (5.19 ارب ڈالرز) کا نقصان پہنچایا ہے۔ ان نقصانات میں سب سے بڑا نقصان قومی ایئرلائن پی آئی اے کا ہے جسے 700 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔ یہ انکشاف احتساب اور نجکاری کی ضرورت کو دوبارہ اجاگر کرتا ہے۔
سرکاری اداروں کی نااہلی اور بد انتظامی
پاکستان کے سرکاری اداروں کی مالی حالت پر گہرے سوالات اٹھ رہے ہیں۔ وزیراعظم کے مشیر برائے امور نجکاری محمد علی کے مطابق، یہ صورتحال نہ صرف ناپائیدار ہے بلکہ ٹیکس دہندگان پر بوجھ بن رہی ہے۔ کئی دہائیوں سے ان اداروں میں نااہلی اور بد انتظامی جاری ہے جس نے ان اداروں کو مالی طور پر مستحکم ہونے کی اجازت نہیں دی۔
یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش اور ملازمتوں پر اثرات
یوٹیلیٹی اسٹورز کا شعبہ بھی مالی بحران کا شکار ہے۔ کمیٹی کے اجلاس میں بتایا گیا کہ 5500 یوٹیلیٹی اسٹورز میں سے صرف 1500 فعال رہیں گے اور باقی اسٹورز بند کر دیے جائیں گے۔ اس فیصلے سے سینکڑوں ملازمین فارغ ہو جائیں گے۔ فاروق ستار نے کہا کہ ریاست کا فرض ہے کہ وہ ملازمتوں کا تحفظ کرے اور ان اقدامات کے ذریعے ملازمین کے مستقبل کو نظرانداز نہ کیا جائے۔
خسارے میں بجلی کمپنیاں اور نجکاری کے اقدامات
پاکستان کی تین بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں—سیپکو، حیسکو، اور پیسکو—جو کہ مسلسل خسارے میں ہیں، ان کی نجکاری کا عمل ورلڈ بینک کے ساتھ مشاورت کے بعد جاری ہے۔ یہ اقدامات پاور سیکٹر کی مالی حالت کو بہتر بنانے اور قومی خزانے پر بوجھ کم کرنے کے لیے ضروری ہیں۔
احتساب اور اصلاحات کی ضرورت
پاکستان کے سرکاری اداروں کے بحران نے اصلاحات کی ضرورت کو واضح کر دیا ہے۔ نجکاری اور احتساب کے ذریعے ان اداروں کی مالی حالت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ اسٹرکچرل اصلاحات ان اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور نقصانات کو کم کرنے کے لیے ضروری ہیں۔
نتیجہ
پاکستان کے سرکاری ادارے طویل عرصے سے مالی بوجھ کا باعث بنے ہوئے ہیں۔ ان اداروں میں اصلاحات اور نجکاری کی فوری ضرورت ہے تاکہ ان کے نقصانات کو کم کیا جا سکے اور مالی پائیداری حاصل کی جا سکے۔ ملازمین کے حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے ان اداروں کی ساخت میں تبدیلی کرنا پاکستان کے لیے ایک مالی طور پر مستحکم مستقبل کی ضمانت ہو سکتا ہے۔
مذید پڑھیں
حفیظ اللہ نیازی: بانی پی ٹی آئی سیاسی حکمت عملی میں مکمل ناکام ہیں