عمران خان کی سیاسی حکمت عملی پر تنقید
تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ عمران خان کی مقبولیت کے باوجود ان کی سیاسی حکمت عملی صفر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ 5 اگست 2019 کے بعد ہاتھ سے نکل گیا، جو عمران خان کی حکمت عملی کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان میں سیاسی داؤپیچ کی صلاحیت نہیں ہے۔
شہریوں پر حملے: خورشید محمود قصوری کی وضاحت
سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سویلینز پر حملے کا کوئی جواز نہیں۔ انہوں نے شہریوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا مگر سوال اٹھایا کہ جب پاکستان میں شہریوں پر حملے ہوتے ہیں تو کیا بھارتی وزارت خارجہ نے بھی کبھی مذمت کی ہے؟ ان کے مطابق پاکستان نے ہمیشہ مذمت کی ہے، جو ایک واضح فرق ہے۔
عالمی سطح پر ردعمل کا موازنہ
خورشید قصوری نے بلوچستان میں ہونے والے ایک واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب شناختی کارڈ دیکھ کر لوگوں کو مارا گیا تو دنیا بھر سے تعزیتی پیغامات آئے، لیکن بھارت سے کوئی ردعمل یاد نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس میں ایک بین الاقوامی برابری اور رویے کا فرق واضح ہے۔
ریاستی اداروں کے خلاف بیانیہ — محسن بیگ کا مؤقف
تجزیہ کار محسن بیگ مرزا نے کہا کہ اگر کسی سے ایسی غلطی ہو جائے جو ریاستی اداروں کے خلاف ہو تو اسے تسلیم کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے نوجوان نسل کو ایسا بیانیہ دیا جس سے دشمن کو فائدہ ہوا۔ ان کے مطابق ویڈیوز اور شواہد وقت کے ساتھ سامنے آ جائیں گے۔
پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ: مذاکرات یا خواہش؟
تجزیہ کار نصر اللہ ملک نے کہا کہ پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کبھی براہ راست مذاکرات نہیں ہوئے۔ ان کے مطابق علی امین گنڈاپور اور اعظم سواتی کے ذریعے پیغامات ضرور بھیجے گئے مگر وہ حقیقت پر مبنی نہیں تھے، صرف خواہشات کا اظہار تھا۔ موجودہ ملاقاتیں بھی اسی سلسلے کا حصہ ہیں جہاں صرف مذاکرات کی خواہش ظاہر کی گئی ہے۔
مذید پڑھیں