ابتدائی صورتحال: ترقیاتی بجٹ کا کم استعمال
اتحادی حکومت نے مالی سال کے دوران اب تک ترقیاتی بجٹ کا صرف 40 فیصد خرچ کیا ہے، جس سے سیکڑوں منصوبے تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔ مجموعی طور پر 424 ارب روپے خرچ کیے گئے، جس کا براہ راست اثر صوبوں، خیبر پختونخوا کے ضم شدہ اضلاع اور مختلف ترقیاتی اسکیموں پر پڑا ہے۔
متاثرہ منصوبے اور کم اخراجات کی تفصیل
سرکاری دستاویزات کے مطابق، کم خرچ کیے گئے منصوبوں میں ارکان پارلیمنٹ کی اسکیمیں، آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور سپارکو سے متعلق پروگرامز شامل ہیں۔
پلاننگ کمیشن کے اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ جولائی سے اپریل کے وسط تک ترقیاتی بجٹ کا صرف 39 فیصد استعمال ہوا۔
حکومتی مؤقف: اخراجات میں اضافہ لیکن صورتحال اب بھی تشویشناک
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں موجودہ سال میں 102 ارب روپے زیادہ خرچ کیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق مارچ کے مہینے میں بھی ترقیاتی اخراجات میں 27 ارب روپے کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔
تاہم، تفصیلات سے واضح ہوتا ہے کہ اخراجات میں اضافے کے باوجود بہت سے اہم منصوبے مطلوبہ رفتار سے مکمل نہیں ہو سکے۔
پیٹرولیم لیوی میں غیر متوقع اضافہ
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے سینیٹ اجلاس کے چند گھنٹے بعد صدارتی آرڈیننس کے ذریعے پیٹرولیم لیوی قانون میں ترمیم کر دی، جس کے تحت پٹرول پر لیوی 78 روپے فی لیٹر تک بڑھا دی گئی۔
مذید پڑھیں