وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے حالیہ دنوں میں میڈیا پر اسرائیل کے ساتھ پاکستان کی کمپنیوں کے تعلقات کی افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے اس معاملے کی وضاحت پیش کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کام کرنے والی کسی بھی کمپنی کا اسرائیل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
عطاء تارڑ کا بیان
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں بات کرتے ہوئے عطاء تارڑ نے واضح کیا کہ پاکستان میں کسی کمپنی کو صرف بیانیے کی بنیاد پر نشانہ بنانا غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کا اسرائیل کے ساتھ کسی بھی قسم کا تجارتی معاہدہ نہیں ہو سکتا۔
قانون کی کارروائی
وزیر اطلاعات نے کہا کہ فوڈ چینز پر حالیہ حملوں کے حوالے سے قانون حرکت میں آ چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی غیر ملکی فوڈ چین پر حملہ کرنے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی
اس دوران، مختلف شہروں میں فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے غیر ملکی فوڈ چینز پر حملوں کے کیسز سامنے آئے تھے۔ ان حملوں میں نامعلوم افراد نے ریسٹورنٹس کو نقصان پہنچایا، جس کے بعد اس معاملے پر حکومتی سطح پر تحقیقات شروع کی گئی۔
پاکستان کا موقف
عطاء تارڑ نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ پاکستان اسرائیلی مصنوعات کی درآمد نہیں کر سکتا اور نہ ہی اسرائیل کے ساتھ کوئی تجارتی تعلقات استوار کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی واضح ہے اور اس پالیسی میں اسرائیل کے ساتھ کوئی تعلق نہیں رکھا جائے گا۔
نتیجہ
وفاقی وزیر اطلاعات کا بیان پاکستان کے موقف کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کے تجارتی یا دیگر تعلقات نہیں رکھتا اور ایسے بیانیے کا مقابلہ کرنے کے لیے قانون فعال ہے۔
مزید پڑھیں
علی امین گنڈاپور بانی پی ٹی آئی کے ساتھ وفاداری نبھا رہے ہیں، فواد چوہدری