سیاسی جماعتوں کے اندر اختلافات اور اتحاد کی اہمیت
سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے گزشتہ ہفتے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے دوران پارٹی کے سینئر رہنما سلمان اکرم راجہ کی جانب سے تنقید پر اپنی ناراضی کا اظہار کیا۔ ذرائع کے مطابق، عمران خان نے اپنے وکیل سلمان صفدر کے ذریعے سلمان اکرم راجہ کو اپنے تحفظات پہنچائے، اور پیغام دیا کہ سیاسی جماعتوں کو اسکول کلاس روم کی طرح نہیں چلایا جا سکتا۔ عمران خان نے کہا کہ الزام تراشی کی بجائے اتحاد کی ضرورت ہے تاکہ پارٹی کو مضبوط بنایا جا سکے۔
اڈیالہ جیل میں ملاقات اور تنازعہ
یہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب اڈیالہ جیل کی انتظامیہ نے عمران خان کی بہن علیہ خان اور دیگر خاندان کے افراد کو ملاقات کی اجازت نہیں دی، جبکہ 5 وکلاء بشمول پارٹی چیئرمین بیریسٹر گوہر اور سینیٹر علی ظفر کو ملاقات کی اجازت دی گئی۔ اس پر سلمان اکرم راجہ نے اپنے اعتراضات کا اظہار کیا اور کہا کہ منظور نظر افراد کو ملاقات کی اجازت دی گئی ہے۔
بیریسٹر گوہر کا سخت ردعمل
سلمان اکرم راجہ کے بیان پر پارٹی چیئرمین بیریسٹر گوہر نے سخت ردعمل ظاہر کیا اور انہیں یاد دلایا کہ پارٹی نے کبھی بھی عمران خان سے ملاقات کے بائیکاٹ پر رضامندی ظاہر نہیں کی۔ 25 مارچ کو جب عمران خان کی بہنوں کو ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی تھی، اس وقت بھی سلمان اکرم راجہ کو ملاقات کی اجازت دی گئی تھی۔
پارٹی کے اندرونی مسائل اور رہنماؤں کی غیر حاضری
جیل میں ہوئی ملاقات کے دوران پارٹی کے حساس امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ عمران خان نے بیریسٹر گوہر کو مشورہ دیا کہ امریکی بلاگر کو پارٹی کی سیاسی اور کور کمیٹیوں سے ہٹانے کا یہ مناسب وقت نہیں، مگر انہیں کمیٹی اجلاسوں میں مدعو نہ کیا جائے۔ پارٹی کے اندرونی ذرائع کے مطابق، سینئر رہنماؤں کی بڑھتی ہوئی ناراضی کے باعث کچھ رہنما پہلے ہی ان فورمز سے غیر حاضر ہیں۔
اعظم سواتی کا مسئلہ اور مذاکرات کا موقف
ملاقات کے دوران سینیٹر اعظم سواتی کے مسئلے پر بھی مختصر بات چیت کی گئی۔ عمران خان نے کہا کہ وہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں، لیکن انہوں نے کبھی بھی اعظم سواتی یا کسی اور کو ذاتی ریلیف لینے کا اختیار نہیں دیا۔ ان کا موقف ملک کی بہتری، جمہوریت اور قانون کی بالادستی کے حوالے سے غیر متزلزل ہے۔
نتیجہ
اس تمام صورتحال سے ظاہر ہوتا ہے کہ عمران خان پارٹی کے اندرونی اختلافات اور سیاسی اتحاد کو فروغ دینے پر زور دے رہے ہیں تاکہ تحریک انصاف مضبوط اور متحد ہو سکے۔ ان کا موقف جمہوریت، قانون کی بالادستی اور ملک کی بہتری کے لیے مذاکرات کا رہا ہے۔
مذید پڑھیں
ایف آئی آر یا مجسٹریٹ کے حکم کے بغیر گرفتاری یا حراست ممکن نہیں، سپریم کورٹ