آئینی و صوبائی خودمختاری پر وزیر اعلیٰ کے بیان کی وضاحت
مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا احسان افضل نے خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس میں واضح کیا گیا ہے کہ صوبائی خودمختاری اور فیصلے کرنے کی آزادی کو کسی طرح سے نقصان نہیں پہنچایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی اور صوبائی قانون سازی کی ہم آہنگی کی ضرورت تھی تاکہ سرمایہ کاروں کو ایک بہتر قانونی فریم ورک فراہم کیا جا سکے۔
صوبوں کی مشاورت اور وفاقی ہم آہنگی
رانا احسان افضل نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے ویڈیو بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس تجویز کو صوبوں کی مشاورت سے تیار کیا گیا تھا، اور باقی صوبوں نے اس کو اپنایا ہے۔ یہ ایک ایسی ہم آہنگی ہے جو پروفیشنل طریقے سے کی گئی تاکہ سرمایہ کاری کے لیے ایک سازگار ماحول تیار کیا جا سکے۔
تحریک انصاف کی جانب سے قومی مفاد کا سوال
تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی نے اس معاملے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ رانا صاحب کو قومی مفاد کی وضاحت کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکمرانوں کی کوششیں عوامی مفاد کے بجائے اپنی سیاسی بقا کے لیے ہیں اور یہ نیا بل اسمبلی میں آ کر ہر رکن کو اپنی ترامیم پیش کرنے کا موقع دے گا۔
محمد زبیر کا سیاسی منظرنامہ پر تجزیہ
سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا کہ اپوزیشن کی مزاحمت اپنی جگہ لیکن تحریک انصاف کی اصل کوشش حکومت کو گرا کر عمران خان کی رہائی ہے۔ ان کے مطابق اپوزیشن نے اس مزاحمت کو پروفیشنل انداز میں کیا ہے، تاہم یہ فیصلہ کن وقت میں ابھی تک کامیاب نہیں ہو سکا۔
نتیجہ
پاکستان میں سیاسی ماحول میں تیزی سے تبدیلی آ رہی ہے۔ رانا احسان افضل، شوکت یوسفزئی اور محمد زبیر کی آراء اس بات کا عکاس ہیں کہ اس وقت سیاسی جنگ جاری ہے، اور یہ فیصلے مستقبل میں ملک کی سیاسی سمت کا تعین کریں گے۔
مزید پڑھیں