ترقیاتی منصوبوں پر اخراجات 40 فیصد سے بھی کم اطہر کاظمی: عوام آج بھی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑی ہے آج کے جلسے میں بلاول کا لائحہ عمل واضح ہو جائے گا

پی ٹی آئی کو امیدیں لگانے کے بجائے عدالت میں قانونی جنگ لڑنی چاہیے

PTI leaders urged to pursue legal action instead of relying on US congressional visits

پی ٹی آئی کو بیرونی امداد کی امیدیں چھوڑ کر قانونی جنگ لڑنی چاہیے: ماہرین کا تبصرہ

لاہور: گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ امریکی کانگریس کے تین معزز اراکین کے حالیہ دورے میں وہ نہ صرف آرمی چیف سے ملاقات کر چکے ہیں بلکہ کرتارپور اور جاتی عمرہ کے دورے بھی کیے گئے، اور انہوں نے اس دورے کو کامیاب اور خوشگوار قرار دیا۔

امریکی وفد کے دورے کا پس منظر اور حکومتی کردار

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے ایاز خان نے بتایا کہ اس دورے کا اہتمام وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کیا تھا۔ وفد کی سرگرمیوں میں اعلیٰ سطحی ملاقاتیں اور اہم مقامات کے دورے شامل تھے، جو بظاہر سفارتی تعلقات کی مضبوطی کے لیے کیے گئے۔

پی ٹی آئی کی غیر حقیقت پسندانہ امیدیں اور سیاسی تجزیہ

تجزیہ کار فیصل حسین نے اپنی گفتگو میں کہا کہ جو لوگ امریکی وفد سے متعلق خوش فہمی میں مبتلا ہیں یا مایوس ہو رہے ہیں، دونوں کی سوچ بے بنیاد ہے۔ ان کے مطابق وفد نے یہ اعلان کبھی نہیں کیا تھا کہ وہ عمران خان کی رہائی کے لیے پاکستان آ رہے ہیں، یہ صرف تحریک انصاف کی خواہشات اور قیاس آرائیاں تھیں، جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

ٹرمپ دور کے تناظر میں حکومت کا ردعمل اور سکون

تجزیہ کار نوید حسین کے مطابق حکومت نے اس دورے کے بعد سکھ کا سانس لیا ہے، کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ کے بعد پاکستان کے پالیسی سازوں کو مسلسل دباؤ کا سامنا تھا۔ اب نئی امریکی قیادت کے ساتھ تعلقات کے مستقبل پر نظریں جمائی گئی ہیں۔ ان کے بقول، مارکو روبیو جیسے افراد کی رائے مستقبل کے تعلقات پر اثرانداز ہو سکتی ہے۔

عمران خان کے حمایتی کانگریس مین کی خاموشی اور پیغام کی حقیقت

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے اس بات کی نشاندہی کی کہ امریکی رکن کانگریس جیک وارن برگ مین، جو عمران خان کی حمایت میں ٹویٹس کر چکے ہیں، اس دورے میں ایسی کوئی واضح حمایت سامنے نہیں لائے۔ ان کے مطابق وفد کا اصل پیغام پاک-امریکہ تعلقات کے استحکام پر مرکوز رہا، نہ کہ کسی مخصوص سیاسی رہنما کی حمایت پر۔

پی ٹی آئی کو حقیقت تسلیم کرنی چاہیے اور عدالت میں اپنی جنگ لڑنی چاہیے

تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ تحریک انصاف کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ بیرونی شخصیات یا وفود ان کی نجات کے لیے کچھ نہیں کریں گے۔ ان کے مطابق اگر ایسا ہونا ہوتا تو ٹرمپ کے دور میں ہو چکا ہوتا۔ اب وقت آ گیا ہے کہ پی ٹی آئی بیرونی توقعات چھوڑ کر عدالتوں میں قانونی جنگ لڑے اور اپنے حقوق کے لیے اندرونی طور پر مؤثر اقدامات کرے۔

نتیجہ

یہ دورہ ایک مرتبہ پھر اس حقیقت کو واضح کرتا ہے کہ پاکستان کے سیاسی مسائل کا حل بیرونی طاقتوں کی مداخلت میں نہیں بلکہ مقامی سیاسی و عدالتی نظام کے اندر موجود ہے۔ پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ مستقل حل عوامی حمایت اور قانونی راستوں سے ہی حاصل ہو سکتا ہے

مزید پڑھیں

اندرونی معاملات کا علم نہیں، ممکن ہے بات چیت ہوئی ہو، محمد زبیر

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین