تیار شدہ خوراک و مشروبات پر ہیلتھ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز
اسلام آباد: وزارتِ صحت نے حکومت کو تجویز پیش کی ہے کہ 2025-26 کے آئندہ بجٹ میں سینکڑوں تیار شدہ اور انتہائی تیار شدہ خوراک و مشروبات پر 20 فیصد ہیلتھ ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، بعض اشیاء پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح بڑھانے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔
تفصیل
وزارتِ صحت نے ایک اہم تجویز پیش کی ہے جس میں آئندہ بجٹ میں تیار شدہ اور انتہائی تیار شدہ خوراک و مشروبات پر ہیلتھ ٹیکس عائد کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ ان خوراکوں میں بیکری اور کنفیکشنری آئٹمز شامل ہیں، جو عام طور پر مختلف معیارات پر تیار کی جاتی ہیں۔ ان مصنوعات پر 20 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ عوامی صحت پر ان کے منفی اثرات کو کم کیا جا سکے۔
اس تجویز کے مطابق، بعض اشیاء پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح کو 40 فیصد تک بڑھا دیا جائے گا، جہاں پہلے سے 20 فیصد کی شرح نافذ ہے۔ یہ اقدام غیر صحت بخش مصنوعات کے استعمال کی حوصلہ شکنی کے لیے کیا جا رہا ہے۔
آئندہ سالوں میں ٹیکس میں اضافہ
رپورٹ میں یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ آئندہ چند سالوں میں، یعنی 2028-29 تک، اس ٹیکس کی شرح کو 50 فیصد تک بڑھایا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد ان مصنوعات کے استعمال سے بچ سکیں۔
وزارتِ صحت کی رپورٹ
عوامی صحت کے لیے پائیدار الٹرا پروسیسڈ خوراک اور مشروبات پر ٹیکسیشن پالیسی کے عنوان سے تیار کی گئی رپورٹ وزارتِ صحت کے ساتھ شیئر کی گئی ہے، جو وزارتِ خزانہ اور ایف بی آر کے ساتھ بجٹ 2025-26 کی تیاری کے دوران زیرِ بحث ہے۔
نتیجہ
یہ اقدامات پاکستان میں غیر صحت بخش خوراک و مشروبات کے استعمال کو کم کرنے اور عوام کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔ حکومت کا مقصد عوامی صحت کے حوالے سے مزید ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہے اور ان مصنوعات کے استعمال کو کم کر کے صحت کے مسائل سے بچنا ہے۔
مزید پڑھیں
9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد قیمت چکا رہے ہیں، حکومت کسی کمپرومائز کے حق میں نہیں، اسحاق ڈار