سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے ایک بار پھر واضح کر دیا ہے کہ وہ موجودہ حکومت سے کسی قسم کی بات چیت کے حق میں نہیں لیکن اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے لیے دروازے کھلے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے کی جانے والی بات چیت کی کوششیں نہ تو کسی ذاتی مفاد کے لیے ہیں اور نہ ہی قانونی رعایت حاصل کرنے کے لیے، بلکہ صرف اور صرف پاکستان کے مفاد میں ہیں
اڈیالہ جیل کی ملاقات: سیاسی رہنماؤں سے اہم گفتگو
منگل کے روز اڈیالہ جیل میں ہونے والی ایک ملاقات میں عمران خان نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور وکلاء کو آگاہ کیا کہ انہوں نے پارٹی کے سینئر رہنما اعظم سواتی کو اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت شروع کرنے کی ہدایت کی تھی۔ ملاقات میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی، سینیٹر علی ظفر، اور وکلاء ظہیر عباس، مبشر اعوان اور علی عمران شامل تھے۔
باخبر ذرائع کے مطابق، عمران خان نے کہا کہ یہ رابطہ کسی قسم کی قانونی سہولت کے لیے نہیں، بلکہ ملک میں سیاسی استحکام اور جمہوری نظام کے تحفظ کے لیے ہے۔
اعظم سواتی کا ویڈیو بیان اور عمران خان کی وضاحت
سینیٹر علی ظفر نے ملاقات کے دوران عمران خان سے اعظم سواتی کے حالیہ ویڈیو بیان کے حوالے سے وضاحت مانگی۔ اس بیان میں سواتی نے انکشاف کیا تھا کہ عمران خان نے انہیں خفیہ طور پر اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ کرنے کا کہا تھا۔
عمران خان نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کی نیت صرف پاکستان کی بہتری، جمہوریت، قانون کی حکمرانی اور عوامی مینڈیٹ کے احترام پر مرکوز ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ عدالتوں میں اپنی قانونی لڑائی خود لڑنے کے لیے پرعزم ہیں اور کسی قسم کی بیک ڈور ڈیل کے خواہشمند نہیں۔
حکومت سے بات چیت مسترد، اسٹیبلشمنٹ سے آمادگی
عمران خان نے موجودہ حکومت کو غیر مؤثر قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ حکومت کے ساتھ کسی قسم کی بات چیت نہیں کریں گے کیونکہ حکومت کے پاس اصل اختیارات نہیں ہیں۔ تاہم، انہوں نے زور دیا کہ اگر کوئی بات چیت ہونی ہے تو وہ صرف اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ سیاسی حل کے خواہاں ہیں اور ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے سنجیدہ کوششیں جاری رکھیں گے، لیکن یہ تمام اقدامات آئینی دائرہ کار کے اندر ہوں گے۔
نتیجہ
عمران خان کا حالیہ بیان ایک اہم سیاسی پیشرفت ہے جس میں انہوں نے واضح کر دیا ہے کہ وہ موجودہ حکومت کو مذاکرات کا اہل نہیں سمجھتے، تاہم فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت کے لیے آمادہ ہیں۔ ان کے مطابق، یہ رابطے ذاتی فائدے کے لیے نہیں بلکہ پاکستان کے وسیع تر مفاد میں کیے جا رہے ہیں۔ یہ مؤقف سیاسی منظرنامے میں ایک نیا موڑ لا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
سلمان اکرم اور بیرسٹر گوہر کے درمیان اختلافات کی تردید، نعیم حیدر کا مؤقف