نواز شریف کی سیاسی واپسی فی الحال مشاورت تک محدود جیل میں عمران خان سے امریکی وفد کی ملاقات کی تردید، عرفان صدیقی کا بیان پرامن احتجاج جاری رکھیں گے، قانونی جنگ عدالتوں میں لڑتے رہیں گے، شیخ وقاص اکرم

امریکا افغانستان میں مذاکرات کرنے پہنچا مگر حکومت اجازت نہیں دے رہی بیرسٹر سیف

The US is holding negotiations in Afghanistan, but the federal government is not ready for talks. Barrister Saif strongly criticizes the illegitimate government.

پشاور: امریکی وفد افغانستان میں، مگر حکومت کی بے حسی برقرار

خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے وفاقی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی وفد افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے پہنچ چکا ہے، لیکن پاکستان کی موجودہ وفاقی حکومت اس اہم معاملے پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ ان کے مطابق وفاقی حکومت کی اس غیرسنجیدگی کا خمیازہ ملک اور خصوصاً خیبر پختونخوا کو بھگتنا پڑ رہا ہے، جہاں دہشت گردی کا خطرہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔

بیرسٹر سیف نے حکومت کے طرزِ عمل پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جب امریکا افغانستان سے مذاکرات کرسکتا ہے تو پاکستان کو کس بات کا خدشہ ہے؟ اگر امریکی وفد کھلے عام کابل میں ملاقاتیں اور مذاکرات کر سکتا ہے، تو پاکستان کی جعلی حکومت کو بات چیت سے کیا روکاوٹ ہے؟

وفاقی حکومت مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ کیوں؟

بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ وفاقی حکومت نہ صرف خود افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار نہیں، بلکہ خیبر پختونخوا حکومت کو بھی اس سلسلے میں کام کرنے سے روک رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کیے بغیر پاکستان خصوصاً خیبر پختونخوا میں امن قائم کرنا ممکن نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ سفارتی تعلقات کو پس پشت ڈالنے کی پالیسی قومی مفاد کے خلاف ہے۔ اگر امریکا طالبان سے بات چیت کے ذریعے اپنی پوزیشن مستحکم کر سکتا ہے، تو پاکستان کو بھی کھلے دل کے ساتھ سفارتی سطح پر مذاکرات کا راستہ اپنانا چاہیے۔

افغانستان سے تعلقات ناگزیر ہیں

بیرسٹر سیف نے وفاقی حکومت کے طرزِ عمل کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکمران خوابِ غفلت میں ہیں اور انہیں اس بات کا احساس ہی نہیں کہ افغانستان سے مذاکرات ملک کے مفاد میں کتنے ضروری ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ خیبر پختونخوا ہمیشہ سے دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر رہا ہے، اور اس وقت بھی سب سے زیادہ متاثر یہی علاقہ ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جعلی وفاقی حکومت کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ افغانستان سے بہتر تعلقات استوار کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اگر پاکستان اور افغانستان کے درمیان موثر سفارتکاری کا فقدان رہا، تو دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات پر قابو پانا مشکل ہو جائے گا۔

خیبر پختونخوا دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر

بیرسٹر سیف نے کہا کہ خیبر پختونخوا دہشت گردی کے خلاف سب سے زیادہ قربانیاں دے چکا ہے اور آج بھی اس خطرے سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی بے حسی کے سبب خیبر پختونخوا میں امن کی صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے۔

انہوں نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری پر بھی کڑی تنقید کی اور کہا کہ انہوں نے پوری دنیا کے دورے کیے، مگر افغانستان جانے کی زحمت نہیں کی۔ ان کے مطابق پاکستان کے حکمران افغانستان کو مسلسل نظر انداز کر رہے ہیں، جس کے باعث دہشت گردی مزید بڑھ رہی ہے۔

بیرسٹر سیف نے خبردار کیا کہ اگر پاکستان نے جلد از جلد افغانستان کے ساتھ بامقصد مذاکرات کا آغاز نہ کیا تو دہشت گردی کی لہر مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مفاد میں یہی بہتر ہے کہ وہ افغانستان کے ساتھ موثر تعلقات استوار کرے اور دونوں ممالک کے درمیان معاملات کو سفارتی سطح پر حل کرے۔

نتیجہ

بیرسٹر سیف کا یہ بیان اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ افغانستان سے تعلقات بہتر بنانا پاکستان کے لیے ناگزیر ہو چکا ہے۔ وفاقی حکومت کی بے حسی اور غیرسنجیدہ پالیسیوں کی وجہ سے خیبر پختونخوا جیسے علاقوں میں سیکیورٹی کی صورتحال بگڑ رہی ہے۔ اگر پاکستان نے امریکا کی طرح افغانستان کے ساتھ بات چیت کا راستہ نہ اپنایا تو مستقبل میں مزید چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

مزید پڑھیں
کوئٹہ میں وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقات

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین