انڈیا کو سنگین ناکامی کا سامنا کرنا پڑا: میجر جنرل (ر) سمریز سالک سفارتی محاذ پر پاکستان کو جارحانہ پالیسی اپنانا ہوگی: خرم دستگیر بھارت کے جارحانہ رویے نے جنگ بندی کو خطرے میں ڈال دیا: بلاول بھٹو

مفتاح اسماعیل: حکومت 9 روپے میں بجلی خرید کر 50 روپے میں بیچنے پر بضد

Miftah Ismail says that the government wants to buy electricity for 9.70 rupees and sell it for 50 rupees, putting an additional burden on consumers.

حکومت کی مہنگی بجلی پالیسی: صارفین پر اضافی بوجھ

سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے حکومت کی بجلی پالیسی پر کڑی تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو بجلی 9 روپے 70 پیسے فی یونٹ میں مل رہی ہے، لیکن اسے 50 روپے میں فروخت کرنے پر بضد ہے۔ یہ غیر منصفانہ پالیسی عوام پر اضافی بوجھ ڈال رہی ہے، جبکہ صارفین کے پاس اب متبادل ذرائع موجود ہیں، جیسے کہ سولر انرجی۔

نیٹ میٹرنگ پر اعتراض: حکومت کا مؤقف یا صارفین کے حقوق کی خلاف ورزی؟

مفتاح اسماعیل نے نشاندہی کی کہ حکومت نیٹ میٹرنگ کو مالی بوجھ قرار دے رہی ہے اور دعویٰ کر رہی ہے کہ اس سے 150 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ تاہم، نیپرا کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ سال صرف 40 ارب روپے کی نیٹ میٹرنگ بجلی خریدی گئی۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت سولر انرجی کو فروغ دینے کے بجائے صارفین کو مہنگی بجلی خریدنے پر مجبور کر رہی ہے۔

سیلز ٹیکس کا نفاذ: عام صارفین کے لیے مزید مشکلات

حکومت نے 400 یونٹ سے زیادہ بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر سیلز ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ مزید برآں، خریدی گئی ہر یونٹ پر بھی سیلز ٹیکس لاگو ہوگا۔ اس کا مطلب ہے کہ جو صارفین نیٹ میٹرنگ کے ذریعے اپنی بجلی بنا رہے ہیں، انہیں بھی اضافی ٹیکس دینا ہوگا۔ یہ اقدامات عوام کے لیے مزید مشکلات پیدا کر رہے ہیں، خاص طور پر مڈل کلاس کے لیے۔

سولر انرجی کا مستقبل اور حکومتی رکاوٹیں

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ مستقبل میں بڑے پیمانے پر بجلی پیدا کرنے کا نظام ختم ہو جائے گا، کیونکہ لوگ اپنے گھروں پر سولر پینلز لگا کر خود کفیل ہو رہے ہیں۔ وہ اپنے اضافی یونٹس پڑوسیوں میں تقسیم کریں گے، جس سے روایتی بجلی کمپنیوں کی اجارہ داری ختم ہو جائے گی۔ موبائل فون نے لینڈ لائن سسٹم کی اجارہ داری ختم کی، بالکل اسی طرح سولر انرجی بھی پرانی بجلی پالیسیوں کو بے اثر کر سکتی ہے، لیکن حکومت اسے روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔

نتیجہ

مفتاح اسماعیل نے حکومت کو تنبیہ کی کہ عوام غلام نہیں بلکہ شہری ہیں، اور انہیں سستی بجلی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اگر حکومت اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی نہ کرے، تو عوام سولر انرجی کی طرف مزید راغب ہو جائیں گے، جس سے بجلی کے روایتی نظام پر انحصار کم ہو جائے گا۔

مزید پڑھیں

رانا ثناءاللہ: پاکستان میں دہشت گردی میں را کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید شواہد

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین