گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کا قومی سلامتی اور دہشت گردی کے خلاف موقف
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے حال ہی میں پاک فوج کے دہشت گردی کے خلاف بہادری اور عزم کی تعریف کی، خاص طور پر ان کی طرف سے سو سے زائد افراد کو دہشت گردوں کے قبضے سے بازیاب کرانے کی بہادری کو سراہا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان، سیکیورٹی حکام اور دیگر متعلقہ افسران کے ساتھ تفصیلی ملاقات میں گورنر سندھ نے کہا کہ دہشت گرد پاکستان کو اپنے قدموں پر کھڑا ہونے سے روکنا چاہتے ہیں اور جب بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کی بات کی جاتی ہے تو حالات خراب کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، جس میں کچھ یوٹیوبر پیسے لے کر پاکستان کو بدنام کر رہے ہیں۔
پاک فوج کا دہشت گردوں کے خلاف کردار
گورنر سندھ نے پاک فوج کی دہشت گردوں کے خلاف جنگ کی تعریف کی، خاص طور پر بلوچستان میں جہاں فوج کا کردار امن و سکون کی فراہمی میں اہم رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج کی بہادری نے نہ صرف سیکڑوں شہریوں کی جان بچائی بلکہ ملک کی سلامتی میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کا متحد ہونا دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری ہے۔ گورنر سندھ نے کہا کہ جہاں فوج مضبوط ہوگی، وہاں دفاع بھی مضبوط ہوگا اور عوام کو ایک ایجنڈے پر متحد ہونا ہوگا تاکہ دہشت گردوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ کے عوام اپنے بلوچ بھائیوں کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف کھڑے ہیں۔
پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کو درپیش چیلنجز
گورنر سندھ نے کہا کہ دہشت گردوں کا مقصد ملک کی ترقی کو روکنا اور پاکستان کو خوشحال دیکھنے کی بجائے اسے کمزور کرنا ہے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ بھارت آئی ٹی کی ترقی پر ناز کرتا ہے، جبکہ جب بھی چین پاکستان میں سرمایہ کاری کی بات کرتا ہے، دہشت گرد فوراً سرگرم ہو جاتے ہیں۔
گورنر سندھ نے یہ بھی کہا کہ بعض افراد یوٹیوب جیسے پلیٹ فارمز کا استعمال کرکے پاکستان کو بدنام کرتے ہیں، اور یہ سب پیسوں کے لیے کرتے ہیں۔ ان افراد کے مطابق پاکستان کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
بلوچستان اور سندھ کا اتحاد: دہشت گردوں کے خلاف جنگ
گورنر سندھ نے کہا کہ پاکستان کے مختلف حصوں میں دہشت گردوں کے خلاف یکجہتی کا پیغام پہنچنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کے عوام ہمیشہ دہشت گردوں کے خلاف صف اول میں رہے ہیں اور ان دونوں صوبوں کا اتحاد دہشت گردی کے خلاف ایک طاقتور پیغام بھیجے گا۔ مزید کہا کہ ہمیں مل کر دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا ہوگا تاکہ پاکستان کی ترقی کا راستہ کھلا رہے۔
انہوں نے کہا کہ بیرونی قوتیں پاکستان میں دہشت گردی کو بڑھاوا دینے میں ملوث ہیں اور ہمیں اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے بلوچستان اور سندھ کے عوام کے اتحاد کو مزید مستحکم کرنا ہوگا۔
جعفر ایکسپریس پر حملہ اور سیکیورٹی فورسز کا کردار
گورنر سندھ نے بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں کے حملے کا ذکر کیا، جس میں دہشت گردوں نے ٹرین پر حملہ کر کے مسافروں کو یرغمال بنا لیا۔ سیکیورٹی فورسز کی فوری کارروائی کے نتیجے میں 155 مسافروں کو بازیاب کرایا گیا اور 27 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ یہ حملہ گڈا لار اور پیرو کنری کے درمیان ہوا تھا، جس کے نتیجے میں ٹرین کا ڈرائیور بھی زخمی ہو گیا تھا۔
سیکیورٹی فورسز نے فوری طور پر علاقے کو گھیر کر دہشت گردوں کو ہلاک کیا اور مسافروں کو محفوظ طریقے سے رہا کرایا، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی۔ گورنر سندھ نے سیکیورٹی فورسز کی فوری کارروائی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ دشوار گزار علاقے میں دہشت گردوں کا قلع قمع کرنا ایک بہت بڑی کامیابی تھی۔
جعفر ایکسپریس پر حملے کی عالمی سطح پر مذمت
جعفر ایکسپریس پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی عالمی سطح پر شدید مذمت کی گئی ہے۔ اقوام متحدہ اور ایران نے اس حملے کی مذمت کی ہے، جبکہ پاکستان کے صدر اور وزیرِ اعظم نے بھی اس دہشت گردانہ کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
اس حملے کے بعد محسن نقوی، وزیراعلیٰ پنجاب نے وزیراعلیٰ بلوچستان سے رابطہ کیا اور مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ اس حملے نے ایک بار پھر پاکستان کے اندر اور باہر دہشت گردی کے خلاف اتحاد کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔
آخر میں، گورنر سندھ نے کہا کہ ہمیں پاک فوج کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف اپنی جدوجہد کو جاری رکھنا ہوگا اور پورے پاکستان میں یکجہتی کے ساتھ اس خطرے کا مقابلہ کرنا ہوگا تاکہ ملک کو خوشحال اور محفوظ بنایا جا سکے۔
مزید پڑھیں
جعفر ایکسپریس حملہ: وفاقی وزیر داخلہ کا وزیر اعلیٰ بلوچستان سے رابطہ