میو ہسپتال کا واقعہ اور حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر، ملک احمد خان بھچر نے وزیر اعلیٰ مریم نواز پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میو میو ہسپتال میں پیش آنے والا واقعہ نہایت افسوسناک ہے، اور اس کے حقائق اب سامنے آ رہے ہیں۔ ان کے مطابق، ہسپتال میں پیش آنے والے معاملات نے حکومتی دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ کی کارکردگی محض تشہیری مہم تک محدود ہے اور زمینی حقائق اس کے برعکس نظر آ رہے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملک احمد خان بھچر نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں پنجاب کے ہسپتالوں کی حالت مزید خراب ہو چکی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ وزیر اعلیٰ کی توجہ صحت عامہ کے حقیقی مسائل کو حل کرنے کے بجائے محض اشتہار بازی اور میڈیا پر نمائشی اقدامات پر مرکوز ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہسپتالوں میں سہولیات کا فقدان ہے اور عوام کو درپیش مشکلات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
پنجاب میں صحت کا بگڑتا ہوا نظام
اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ پنجاب بینک کے ذریعے لوگوں کو مالی مدد فراہم کی جا رہی ہے، لیکن یہ عمل عوام کی عزت نفس کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔ ان کے مطابق، حکومت کے پاس سوائے تشہیری مہم کے کوئی ٹھوس پالیسی موجود نہیں ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ صوبے میں ایک غیر اعلانیہ مارشل لا نافذ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لاہور میں حالیہ دنوں میں غلط انجکشن لگنے کی وجہ سے دو افراد کی جان چلی گئی، جو صوبے کے صحت عامہ کے نظام پر سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔ ملک احمد خان بھچر کا کہنا تھا کہ جب صوبے کے سب سے بڑے ہسپتال میں اس طرح کے سنگین مسائل جنم لے رہے ہیں، تو دیگر اضلاع کے سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہسپتالوں میں ادویات کی شدید قلت ہے اور موجودہ حکومت اس اہم مسئلے کو حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
حکومت کی پالیسیوں پر شدید اعتراضات
اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر نے کہا کہ حکومت اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے پروپیگنڈے اور اشتہار بازی کا سہارا لے رہی ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ میو ہسپتال کے ایک سینئر پروفیسر کو وزیر اعلیٰ کی جانب سے گرفتار کرنے کی دھمکی دی گئی، جو کہ ایک غیر جمہوری اور غیر اخلاقی رویہ ہے۔ ان کے مطابق، ایک سینئر ایم ایس نے پہلے ہی اکتوبر میں استعفیٰ دے دیا تھا اور حکومت کو آگاہ کیا تھا کہ میو ہسپتال میں تین ارب روپے کی ادویات کی قلت ہے۔ یہ حکومت کی سنگین غفلت کا نتیجہ ہے کہ صحت کے شعبے کو درپیش مسائل حل کرنے کے بجائے نمائشی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر صوبے کے بڑے ہسپتالوں میں ایسی صورتحال ہے، تو ضلعی اور تحصیل سطح کے سرکاری ہسپتالوں کی حالت کیا ہوگی؟ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں او پی ڈی کی شرح میں مسلسل کمی دیکھنے میں آ رہی ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ عوام کو معیاری طبی سہولیات دستیاب نہیں ہیں۔
نتائج اور حکومتی رویہ
ملک احمد خان بھچر نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ خواتین کے تحفظ کی بات کرتی ہیں، لیکن حالیہ دنوں میں اسلام آباد میں خواتین کے ساتھ ناروا سلوک کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ریڑھی بانوں کے لیے جو منصوبے متعارف کرائے گئے ہیں، وہ بھی بدعنوانی اور اقربا پروری کی نذر ہو رہے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ حکومت عوامی مسائل پر توجہ دینے کے بجائے نمائشی اقدامات میں مصروف ہے اور اس کی تمام پالیسیاں محض کاغذی کارروائیوں اور تشہیری مہمات تک محدود ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ صحت کے شعبے میں اصلاحات کرے اور عوام کو درپیش مسائل کے حقیقی حل پر توجہ دے۔
مزید پڑھیں
پی ٹی آئی کی تنقید پر حکومت نے پشاور کے ترقیاتی منصوبے جاری کر دیے