پارلیمانی کمیٹی کی اہم تجویز، قیادت اور قوم یکجہتی کا مظاہرہ کر رہے ہیں امریکہ نے کشیدگی کم کرانے میں کردار ادا کیا، بھارتی وزیر خارجہ کا اعتراف بھارت مقبوضہ کشمیر کی آبادی بدلنے کی کوشش میں مصروف: ترجمان دفتر خارجہ

خیبر پختونخوا حکومت نے دہشت گردی کے خلاف افغان مذاکرات ناگزیر قرار دیے

Negotiations with Afghanistan are inevitable to end terrorism in Khyber Pakhtunkhwa, with the information advisor severely criticizing the federal government's lack of seriousness.

دہشت گردی کے بڑھتے واقعات اور حکومتی حکمت عملی

خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صوبے میں بدامنی کے خاتمے کے لیے افغانستان کے ساتھ بامقصد مذاکرات ضروری ہیں، تاہم وفاقی حکومت اس معاملے پر سنجیدگی نہیں دکھا رہی۔ نہ صرف یہ کہ وفاقی حکومت خود افغانستان کے ساتھ مذاکرات سے گریز کر رہی ہے، بلکہ خیبر پختونخوا حکومت کو بھی کسی قسم کی بات چیت کی اجازت نہیں دے رہی۔

بیرسٹر سیف کے مطابق دہشت گردی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے وفاق اور صوبائی حکومت کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ اگر اس مسئلے پر فوری توجہ نہ دی گئی تو دہشت گردی کی یہ لہر نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ پورے ملک میں پھیل سکتی ہے، جس کے اثرات انتہائی خطرناک ہوں گے۔

افغانستان سے مذاکرات کیوں ضروری ہیں؟

مشیر اطلاعات کے مطابق خیبر پختونخوا میں ہونے والی دہشت گردی کے اکثر واقعات کے تانے بانے افغانستان سے جا ملتے ہیں۔ دہشت گرد وہاں سے پاکستان میں داخل ہو کر کارروائیاں کر رہے ہیں، جنہیں روکنے کے لیے افغانستان کے ساتھ مؤثر مذاکرات ناگزیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے اس حوالے سے چند نکات (ٹی او آرز) بھی مرتب کیے تھے، جن پر افغانستان سے مذاکرات کیے جا سکتے تھے، مگر وفاقی حکومت نے ان نکات کو سرد خانے کی نذر کر دیا ہے۔

بیرسٹر سیف نے مزید کہا کہ اگر وفاقی حکومت سنجیدگی سے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے سفارتی سطح پر اقدامات کرے، تو افغانستان کے ساتھ مل کر دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے دونوں ممالک کے سیکیورٹی اداروں کے درمیان قریبی تعاون بھی ضروری ہے تاکہ دہشت گردوں کی نقل و حرکت کو مؤثر طریقے سے روکا جا سکے۔

خیبر پختونخوا: دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن صوبہ

مشیر اطلاعات نے اس بات پر زور دیا کہ خیبر پختونخوا دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن صوبے کا کردار ادا کر رہا ہے۔ یہاں کے عوام اور سیکیورٹی فورسز مسلسل قربانیاں دے رہے ہیں، لیکن اس کے باوجود یہ مسئلہ جوں کا توں برقرار ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کسی ایک صوبے تک محدود نہیں بلکہ یہ پورے ملک کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے، جس کے حل کے لیے تمام قومی اداروں کو متحد ہو کر کام کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے عوام کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس دوران بے شمار معصوم جانیں ضائع ہو چکی ہیں اور معیشت کو بھی بھاری نقصان پہنچا ہے۔ اس صورتحال کے باوجود خیبر پختونخوا کے عوام دہشت گردوں کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں اور ملک میں امن و امان کی بحالی کے لیے بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔

وفاقی حکومت کی غیر سنجیدگی اور اس کے نتائج

بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ دہشت گردی کے مسئلے پر عملی اقدامات کرنے کے بجائے محض زبانی دعوے کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت بیٹھ کر تماشہ دیکھنے کا نہیں بلکہ فوری اقدامات اٹھانے کا ہے، تاکہ ملک میں امن و امان قائم کیا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ کو خواب غفلت سے جاگنا ہوگا اور ملک میں دہشت گردوں کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ اگر وفاقی حکومت نے اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہ لیا تو حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں اور دہشت گردوں کے حملوں میں مزید شدت آ سکتی ہے۔

دہشت گردی کے خاتمے کے لیے قومی حکمت عملی کی ضرورت

مشیر اطلاعات نے کہا کہ دہشت گردی جیسے سنگین مسئلے کا حل صرف صوبائی سطح پر ممکن نہیں، بلکہ اس کے لیے ایک جامع قومی حکمت عملی تیار کرنی ہوگی۔ اس مقصد کے لیے تمام صوبوں اور سیکیورٹی اداروں کو مل کر ایک مشترکہ لائحہ عمل بنانا ہوگا، تاکہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں مؤثر ثابت ہو سکیں۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام اور سیکیورٹی فورسز بے پناہ قربانیاں دے رہے ہیں، لہٰذا ان کی قربانیوں کو ضائع نہیں ہونے دینا چاہیے۔ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ خیبر پختونخوا حکومت کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کرے، تاکہ ملک میں پائیدار امن قائم کیا جا سکے۔

مزید پڑھیں

عمر ایوب: آصف زرداری اور بلاول بھٹو سندھ کی عوام کو دھوکہ دینے کی تیاری میں ہیں

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین