پارلیمانی کمیٹی کی اہم تجویز، قیادت اور قوم یکجہتی کا مظاہرہ کر رہے ہیں امریکہ نے کشیدگی کم کرانے میں کردار ادا کیا، بھارتی وزیر خارجہ کا اعتراف بھارت مقبوضہ کشمیر کی آبادی بدلنے کی کوشش میں مصروف: ترجمان دفتر خارجہ

تمام جماعتوں سے رابطے جاری، رمضان میں اتحاد کی امید ہے، بیرسٹر گوہر

An important conversation with PTI Chairman Barrister Goher Ali Khan: A detailed commentary on democracy, constitutional supremacy, and government policies.

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہرعلی خان کی گفتگو

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہرعلی خان نے حالیہ دنوں میں ایک تفصیلی گفتگو کی، جس میں انہوں نے حکومت کے ساتھ پی ٹی آئی کے تعلقات، آئین کی اہمیت، ملک میں جمہوریت کی صورتحال اور پی ٹی آئی کے آئندہ کے منصوبوں پر کھل کر بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں جمہوریت کو مضبوط کرنے اور آئین کے تحفظ کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو ایک ساتھ آنا ہوگا۔ اس موقع پر انہوں نے حکومت کےغیر جمہوری رویوں پر بھی تنقید کی اور کہا کہ پی ٹی آئی اپنے اصولوں پر قائم رہتے ہوئے ہر صورت میں عوام کے حقوق کی حفاظت کرے گی۔

آئین کا تحفظ اور حکومت کا رویہ: پی ٹی آئی کا موقف

بیرسٹر گوہر علی خان نے اپنی گفتگو میں سب سے پہلے حکومت کے ساتھ پی ٹی آئی کے تعلقات پر روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا رویہ ہمیشہ پی ٹی آئی کے ساتھ غیر منصفانہ رہا ہے اور انہیں پارلیمنٹ میں اپنی بات رکھنے کا مناسب موقع نہیں دیا گیا۔ پی ٹی آئی کی قیادت نے ہمیشہ آئین کی بالادستی اور قانون کے احترام پر زور دیا ہے اور وہ کسی بھی غیر آئینی اقدام کی حمایت نہیں کرتے۔ گوہر علی خان نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت نے ہمیشہ پی ٹی آئی کو دبا کر رکھا اور ان کے موقف کو نظر انداز کیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی کی کوشش ہے کہ ملک میں شفاف انتخابات ہوں، اور عوام جسے منتخب کریں، وہی حکومت کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے 3 کروڑ ووٹ حاصل کیے ہیں اور پارٹی کے لیے یہ ایک اعزاز کی بات ہے۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان کے جیل جانے کے باوجود وہ ان کے اصولوں اور نظریات کی حمایت کرتے ہیں اور یقین رکھتے ہیں کہ عمران خان جلد جیل سے باہر آئیں گے اور سیاست میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

سیاسی اتحاد: رمضان کے دوران ممکنہ اتحاد اور تمام جماعتوں کا کردار

پی ٹی آئی کے چیئرمین نے کہا کہ وہ رمضان کے دوران سیاسی جماعتوں کے اتحاد کی توقع رکھتے ہیں تاکہ تمام جماعتیں ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر آئیں اور ملک کی بہتری کے لیے کام کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام جماعتوں کو ملک اور جمہوریت کی خاطر ایک ہو کر کام کرنا ہوگا تاکہ ملک کی سیاسی صورتحال کو بہتر بنایا جا سکے۔ بیرسٹر گوہر علی خان نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ پی ٹی آئی مولانا فضل الرحمان کے ساتھ کسی اتحاد میں شامل نہیں ہے، لیکن ان کا یقین ہے کہ تمام سیاسی اختلافات کو مشاورت کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔
>>>>انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ملک کی تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے میں ہے اور ان کا مقصد تمام اپوزیشن جماعتوں کو ایک صفحے پر لانا ہے تاکہ جمہوریت اور آئین کا احترام ہو۔ بیرسٹر گوہر نے آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد کی تجویز بھی دی تاکہ تمام سیاسی جماعتوں کو یکجا کیا جا سکے اور ملک کے لیے ایک مضبوط اور مستحکم حکومتی نظام قائم کیا جا سکے۔

حکومت کے مینڈیٹ پر اعتراض اور الیکشن کے بارے میں پی ٹی آئی کا موقف

بیرسٹر گوہر علی خان نے اس بات پر زور دیا کہ پی ٹی آئی موجودہ حکومت کے مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کرتی۔ انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے الیکشن میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے 74 درخواستیں دائر کی تھیں، لیکن ان کے بارے میں ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے انتخابات میں شفافیت کی کمی کے باعث پی ٹی آئی نے یہ درخواستیں دائر کیں اور وہ اس معاملے میں عدالت سے انصاف کی توقع رکھتے ہیں۔
>>>>بیرسٹر گوہر نے کہا کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں کو یہ دعوت دیتے ہیں کہ وہ ایک ساتھ آئیں اور ملک کی ترقی کے لیے مشترکہ موقف اپنائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر تمام چھوٹی بڑی جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر آئیں تو یہ ملک کی سیاسی صورتحال کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

عوامی حمایت اور پنجاب حکومت کا غیر مقبول ہونا

بیرسٹر گوہر علی خان نے پنجاب حکومت پر بھی شدید تنقید کی اور کہا کہ اس حکومت کو عوام کی حمایت حاصل نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام نے پنجاب حکومت کو ووٹ نہیں دیا، پھر بھی وہ حکومت میں ہیں، جس سے عوام کی ناراضگی بڑھ رہی ہے۔ گوہر علی خان نے کہا کہ عوامی حمایت کے بغیر کوئی بھی حکومت ملک میں اصلاحات اور فیصلے نہیں کر سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت اپنی حقیقت سے عوام کو آگاہ کرنے کے بجائے صرف دکھاوا کر رہی ہے اور اس کی کارکردگی عوام کے لیے کوئی اطمینان بخش نہیں ہے۔

عوامی مقبولیت اور مریم نواز سے درخواست

پی ٹی آئی کے چیئرمین نے مریم نواز سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وہ عوام میں جا کر اپنی مقبولیت کا جائزہ لیں تاکہ وہ سمجھ سکیں کہ عوام کس حکومت کی حمایت کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عوامی حمایت کے بغیر حکومت مضبوط فیصلے نہیں کر سکتی۔ اگر کسی حکومت کو عوام کا اعتماد حاصل نہیں ہوتا تو وہ نہ تو مضبوط فیصلے کر سکتی ہے اور نہ ہی ملک کے لیے کوئی مثبت تبدیلی لا سکتی ہے۔

پاکستان کے معاشی مسائل اور حکومت کا جعلی دعویٰ

بیرسٹر گوہر علی خان نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ موجودہ حکومت نے ملک کی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے کوئی حقیقی اقدامات نہیں کیے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ اپنا سرمایہ پاکستان سے باہر لے جا رہے ہیں، کیونکہ حکومت کے جھوٹے دعوے ملک کے معاشی حالات کو بہتر نہیں کر سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا دعویٰ کہ سب کچھ ٹھیک ہے، محض ایک فریب ہے جو عوام کو حقیقت سے دور رکھتا ہے۔

نتیجہ: جمہوریت اور آئین کی بالادستی کی ضرورت

بیرسٹر گوہر علی خان کی گفتگو سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی آئین کی بالادستی اور جمہوریت کی مضبوطی کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ انہوں نے حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کی اور ملک کی سیاسی جماعتوں کو متحد ہونے کی دعوت دی تاکہ آئین کا احترام اور جمہوریت کا تسلسل برقرار رکھا جا سکے۔ ان کا پیغام یہ تھا کہ ملک کے تمام مسائل کا حل صرف اور صرف جمہوریت، آئین اور عوام کی حمایت میں ہے، اور پی ٹی آئی ان اصولوں پر ثابت قدم رہے گی۔

مزید پڑھیں
پاکستان میں جمہوریت کا حال کرکٹ جیسا غیر یقینی ہے، فیصل واوڈا

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین