پاکستان میں جمہوریت اور کرکٹ: ایک جیسی صورتحال؟
پاکستان میں سیاسی صورتحال اور جمہوریت پر مختلف حلقوں سے تنقید کوئی نئی بات نہیں، لیکن حالیہ دنوں میں سینیٹر فیصل واوڈا نے جمہوری نظام کو قومی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی سے تشبیہ دے کر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح کرکٹ کے میدان میں ہماری ٹیم کی کارکردگی صفر نظر آتی ہے جبکہ اشتہارات میں چھکے اور چوکوں کی بھرمار ہوتی ہے، اسی طرح ملک میں جمہوریت بھی صرف کاغذات تک محدود ہوچکی ہے جبکہ عملی طور پر اس کے ثمرات عوام تک نہیں پہنچ رہے۔
جمہوری حالات پر فیصل واوڈا کی تنقید
سینیٹر فیصل واوڈا نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’خبر‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ملک میں جمہوریت کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر سخت تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ جمہوری نظام عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہوچکا ہے اور سیاست دان ذاتی مفادات کے تحت فیصلے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام جمہوری نظام سے توقعات وابستہ کرتے ہیں، لیکن حقیقت میں اس سے انہیں کچھ حاصل نہیں ہورہا۔ ان کے مطابق جمہوریت کے نام پر اقتدار کے کھیل جاری ہیں اور ملک کو درپیش چیلنجز پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی۔
پاکستان تحریک انصاف کی سیاست اور اس کا زوال
فیصل واوڈا نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حالیہ سیاست پر بھی کھل کر بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک وقت تھا جب پی ٹی آئی کو ایک مقبول جماعت سمجھا جاتا تھا، لیکن اب وہ اپنی اہمیت کھوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی صرف اشتعال انگیزی کی سیاست کر رہی ہے اور کوئی بامعنی سیاسی اتحاد بنانے میں کامیاب نہیں ہو رہی۔ ان کے مطابق رمضان کے بعد بھی کسی بڑے سیاسی اتحاد کی امید نظر نہیں آ رہی، اور پی ٹی آئی تنہائی کا شکار ہوتی جا رہی ہے۔
انہوں نے پی ٹی آئی پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ وہ درپردہ مسلم لیگ (ن) کی حمایت کر رہی ہے اور موجودہ حکومت کے قیام میں اس کا کردار اہم ہے۔ فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی حالیہ قیادت کمزور ہے اور اس کے رہنما صرف اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں جبکہ پارٹی کے بانی جیل میں قید ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی بانی قیادت کی بہنوں کا کہنا ہے کہ پارٹی کے موجودہ رہنما مکمل طور پر کمپرومائز کر چکے ہیں اور اصل قیادت کی قربانیوں کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے اندرونی مسائل اور قیادت کی پوزیشن
فیصل واوڈا نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات اس حد تک بڑھ چکے ہیں کہ خود پارٹی نے اپنے بانی کو نظر انداز کر دیا ہے۔ ان کے مطابق پی ٹی آئی کے بانی کی جانب سے جو خط تحریر کیا گیا تھا، اس کو خود پارٹی کے رہنماؤں نے قبول نہیں کیا اور اس پر کوئی مؤثر کارروائی نہیں کی گئی۔ یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ پارٹی کے اندرونی حلقے اپنے بانی کے بیانیے سے اختلاف رکھتے ہیں اور انہیں عملی طور پر مسترد کر چکے ہیں۔
پاکستان کے وسیع تر مفاد کی ضرورت
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کا جو حال ہو چکا ہے، اسے دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ صرف ایک دکھاوا بن چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جمہوریت جنازوں کی شکل اختیار کر چکی ہے، اور لوگ اسی حال میں اسے قبول کرنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے سیاست دانوں اور عوام کو مشورہ دیا کہ ذاتی مفادات سے بالا تر ہو کر ملکی مفاد میں کام کریں، کیونکہ ملک کی ترقی اور استحکام جمہوری نظام کی مضبوطی سے جڑا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر سیاستدان اپنی پالیسیوں میں بہتری نہیں لائیں گے اور عوامی مسائل پر توجہ نہیں دیں گے، تو جمہوریت محض ایک خواب بن کر رہ جائے گی۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ سیاست دانوں کو چاہیے کہ وہ اقتدار کے کھیل سے باہر نکل کر عوام کی فلاح و بہبود پر توجہ دیں، کیونکہ ملک کے حقیقی مسائل اب بھی حل طلب ہیں۔
60 ارب روپے کی واپسی کا دعویٰ
فیصل واوڈا نے انکشاف کیا کہ وہ جلد ہی پاکستان کو 60 ارب روپے واپس دلوانے جا رہے ہیں۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر تمام فیصلے ایک ہی ادارے نے کرنے ہیں، تو اس ادارے کو اس کا کریڈٹ بھی دیا جانا چاہیے۔ ان کے مطابق، کسی بھی قومی ادارے کو تنقید کا نشانہ بنانے کے بجائے اسے تسلیم کرنا اور اس کی مثبت کوششوں کو سراہنا چاہیے۔
انہوں نے اپنی گفتگو میں مزید کہا کہ پاکستان کو درپیش مالی مسائل کے حل کے لیے شفافیت، احتساب اور مؤثر پالیسیوں کی ضرورت ہے، اور اگر درست اقدامات کیے جائیں تو ملک کو بڑے مالی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔
جمہوریت اور کرکٹ: ایک دلچسپ مماثلت
فیصل واوڈا نے کہا کہ پاکستان کی جمہوری سیاست اور کرکٹ ٹیم کی کارکردگی میں حیران کن مماثلت ہے۔ ان کے مطابق جس طرح کرکٹ کے میدان میں کارکردگی صفر ہوتی ہے اور اشتہارات میں چھکوں کی بارش دکھائی جاتی ہے، بالکل اسی طرح ملک میں جمہوریت بھی صرف تقریروں اور دعوؤں تک محدود ہو چکی ہے جبکہ عوام کو اس کے حقیقی فوائد نہیں مل رہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کرکٹ اور سیاست دونوں شعبوں میں اصلاحات نہ کی گئیں، تو مستقبل میں بھی یہی حالات برقرار رہیں گے۔ فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ عوام کو چاہیے کہ وہ جمہوری عمل میں اپنی رائے کو مؤثر طریقے سے استعمال کریں اور ایسے نمائندوں کا انتخاب کریں جو واقعی ملک کی ترقی اور استحکام کے لیے کام کریں۔
مزید پڑھیں
اپوزیشن گرینڈ الائنس کا اسلام آباد میں اہم اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ