گورنر خیبر پختونخوا
پشاور: گورنر خیبر پختونخوا، فیصل کریم کنڈی، نے علی امین گنڈاپور کو سندھ کے وزیر اعلیٰ کی کارکردگی پر مذاکرے کا چیلنج دیا ہے۔ فیصل کنڈی نے اپنے بیان میں کہا کہ اگر گنڈاپور سندھ کے وزیر اعلیٰ کی کارکردگی سے صرف ایک فیصد بھی بہتر کارکردگی ثابت کر سکے تو وزیر اعلیٰ سندھ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔
گورنر کے پی کا چیلنج اور سندھ کی قیادت پر شدید تنقید
گورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ اگر علی امین گنڈاپور سندھ کے وزیر اعلیٰ کے مقابلے میں اپنی کارکردگی ثابت کرنے میں ناکام ہو گئے تو انہیں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گنڈاپور ملاقاتوں میں ایک بات کرتے ہیں اور پھر عوامی سطح پر جا کر اپنے بیانات بدل لیتے ہیں، جو کہ سیاست میں غیر ذمے داری کی علامت ہے۔
یہ چیلنج ایک اہم سیاسی بیان کے طور پر سامنے آیا ہے، جس میں خیبر پختونخوا اور سندھ کی حکومتوں کی کارکردگی کا موازنہ کیا جا رہا ہے۔ گورنر خیبر پختونخوا کا کہنا ہے کہ ایک عوامی مناظرے کے ذریعے دونوں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کی کارکردگی کا جائزہ لیا جا سکتا ہے، اور اس سے عوام کو حقیقت کا پتہ چل سکے گا کہ کون بہتر کام کر رہا ہے۔
کسانوں کی حمایت اور زرعی ٹیکس کی سخت مخالفت
گورنر فیصل کریم کنڈی نے صوبے کے کسانوں کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے، جو زرعی ٹیکس کے خلاف احتجاج کرنے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ کسانوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور اگر حکومت نے کسانوں سے ٹیکس کی وصولی جاری رکھی تو وہ کسانوں کے ساتھ سول نافرمانی کی تحریک میں شریک ہوں گے۔ فیصل کنڈی نے سوال اٹھایا کہ کیسے صوبائی حکومت کسانوں سے ٹیکس وصول کر سکتی ہے، جب کہ وہ پہلے ہی معاشی مشکلات کا شکار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت نے کبھی اسلام آباد میں صوبے کے حقوق کی جنگ نہیں لڑی، جس کے نتیجے میں خیبر پختونخوا کے کسانوں پر ظلم ہو رہا ہے۔ گورنر کے پی نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ صوبے میں کئی سالوں سے کاشتکاروں کی حالت زار کو نظر انداز کیا جا رہا ہے اور اب ان پر نئے ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔
کسانوں کا احتجاج اور صوبے بھر میں احتجاجی تحریک
فیصل کنڈی نے یہ بھی کہا کہ کسانوں نے صوبے بھر میں احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے، جس میں وہ صوبائی اسمبلی کے سامنے دھرنا دیں گے۔ گورنر ہاؤس پشاور میں ہونے والے کسان کنونشن کے دوران یہ فیصلہ کیا گیا کہ رمضان کے بعد پورے صوبے میں کسان زرعی ٹیکس کے خلاف احتجاج کریں گے۔
انہوں نے اس بات کی جانب بھی توجہ دلائی کہ پنجاب اور سندھ میں جہاں کسانوں کو “کسان کارڈ” جیسی سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں، وہیں خیبر پختونخوا میں کسانوں سے بھتہ لیا جا رہا ہے۔ گورنر نے اس غیر منصفانہ سلوک پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کی حکومت کو کسانوں کے حقوق کا خیال رکھنا چاہیے۔
یہ بھی واضح کیا گیا کہ اگر حکومت نے کسانوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات نہ کیے تو احتجاجی تحریک مزید شدت اختیار کرے گی۔ گورنر فیصل کنڈی نے کسانوں کے ساتھ کھڑے رہنے اور ان کے حقوق کے لیے لڑنے کا عزم ظاہر کیا اور کہا کہ وہ ہر سطح پر کسانوں کے ساتھ ہیں۔
صوبائی حکومت پر تنقید اور کسانوں کے حقوق کا دفاع
گورنر فیصل کریم کنڈی نے صوبائی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے غریب کسانوں سے بھتہ وصول کرنا شروع کر دیا ہے اور کسانوں کے حقوق کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو پنجاب اور سندھ میں جو سہولتیں دی جا رہی ہیں، وہ خیبر پختونخوا میں غائب ہیں۔ یہاں کسانوں سے ٹیکس لیا جا رہا ہے جبکہ دوسرے صوبوں میں کسانوں کو مراعات مل رہی ہیں۔
انہوں نے صوبائی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت کسانوں کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہتی ہے تو کسانوں کی آواز کو بلند کرنے کے لیے احتجاجی تحریک جاری رہے گی۔ فیصل کریم کنڈی نے کسانوں کی حمایت کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسانوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کے حقوق کے لیے جدوجہد کریں گے۔