علی امین گنڈاپور کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب کو چیلنج
پشاور: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا، علی امین گنڈاپور نے وزیراعلیٰ پنجاب، مریم نواز کو براہ راست چیلنج کرتے ہوئے متعدد اہم اقدامات کا اعلان کیا اور ان پر زور دیا کہ وہ خیبر پختونخوا حکومت کی کامیاب پالیسیاں اپنائیں۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے جو اقدامات کیے ہیں، وہ پنجاب حکومت کے لیے ایک قابل تقلید مثال ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں ہونے والی ترقی پنجاب کے لیے ایک چیلنج بن سکتی ہے، اور وزیر اعلیٰ پنجاب کو ان اقدامات کی پیروی کرنی چاہیے۔
خیبر پختونخوا کے طلبہ کے لیے مفت لیپ ٹاپ کی فراہمی
علی امین گنڈاپور نے خیبر پختونخوا کے طلبہ کے لیے ایک اور بڑا اعلان کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت صوبے کے طلبہ کو مفت لیپ ٹاپ فراہم کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پنجاب حکومت اپنے طلبہ کو لیپ ٹاپ فراہم کر رہی ہے، تو خیبر پختونخوا بھی اتنے ہی فیصد طلبہ کو یہ سہولت فراہم کرے گا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے درخواست کی کہ وہ خیبر پختونخوا کی طرز پر اپنے شہریوں کو مفت صحت کارڈ بھی دیں تاکہ عوام کی صحت کے شعبے میں بہتری لائی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات تعلیم اور صحت کے شعبے میں مساوات اور بہتری لانے کے لیے اہم ہیں۔
خیبر پختونخوا کی مالی کامیابیاں اور پنجاب کا خسارہ
علی امین گنڈاپور نے خیبر پختونخوا کی مالی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت نے مشکل اقتصادی حالات کے باوجود اپنی آمدنی میں 55 فیصد تک اضافہ کیا ہے۔ یہ ایک بڑا مالی کامیابی ہے، کیونکہ جب ملک بھر میں اقتصادی مشکلات بڑھ رہی ہیں، خیبر پختونخوا نے اپنے مالی معاملات کو بہتر بنانے میں قابل قدر کامیابی حاصل کی۔ دوسری جانب، انہوں نے پنجاب حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ پنجاب صرف 12 فیصد آمدنی میں اضافہ کر سکا ہے، جو کہ ایک بہت کم سطح پر ہے۔ علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت کے پاس 176 ارب روپے کا سرپلس ہے، جو کہ ایک بڑی مالی کامیابی ہے۔
انہوں نے پنجاب کی مالی حالت کو بھی زیر بحث لاتے ہوئے کہا کہ پنجاب کو آئی ایم ایف کی جانب سے 300 ارب روپے کا سرپلس ہدف دیا گیا تھا، لیکن پنجاب حکومت اس ہدف کو پورا کرنے میں ناکام رہی اور اس کے بجائے 146 ارب روپے کا خسارہ برداشت کیا۔ یہ صورتحال پنجاب حکومت کے مالی انتظام کے بارے میں سوالات اٹھاتی ہے۔
مستحق بچیوں کے لیے شادیوں کی فراہمی اور مالی امداد
علی امین گنڈاپور نے خیبر پختونخوا حکومت کے ایک اور کامیاب منصوبے کا ذکر کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت 4 ہزار مستحق بچیوں کی شادیاں کروا رہی ہے۔ اس منصوبے کے تحت ہر بچی کو 2 لاکھ روپے کی مالی امداد دی جا رہی ہے تاکہ ان کی شادیوں کی تقریب میں مدد مل سکے اور وہ بہتر زندگی کا آغاز کر سکیں۔ یہ منصوبہ خیبر پختونخوا کی حکومت کی فلاحی پالیسیوں کا حصہ ہے، جو معاشرتی مسائل کو حل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے پنجاب حکومت کی کارکردگی پر سوال اٹھایا اور کہا کہ پنجاب کی حکومت کی کارکردگی خیبر پختونخوا کی ایک فیصد کارکردگی کے برابر بھی نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کو اس پر جواب دینا چاہیے اور خیبر پختونخوا کے منصوبوں کو اپنانا چاہیے تاکہ عوام کو بہتر سہولتیں فراہم کی جا سکیں۔ اس کے علاوہ، علی امین گنڈاپور نے وزیراعلیٰ پنجاب کو مناظرے کا چیلنج دیا تاکہ دونوں حکومتوں کی کارکردگی کا موازنہ کیا جا سکے۔
نتیجہ
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا، علی امین گنڈاپور کا یہ موقف اور اقدامات پنجاب حکومت کے لیے ایک چیلنج بن گئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا نے اپنے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے جس طرح کے اقدامات کیے ہیں، وہ دوسرے صوبوں کے لیے ایک نمونہ ہیں اور انہیں بھی ان پالیسیوں کو اپنانا چاہیے۔ علی امین گنڈاپور کا یہ موقف نہ صرف خیبر پختونخوا کی حکومت کی کامیابیوں کو اجاگر کرتا ہے بلکہ پنجاب حکومت کو بھی اپنی کارکردگی پر نظرثانی کرنے کی دعوت دیتا ہے۔
مزید پڑھیں
آئی ایم ایف کی شرائط حکومت کے لیے مشکلات کا سبب بن رہی ہیں، رانا ثنااللہ