ملاقات کا احوال
اسلام آباد پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نثار جٹ نے ایک انٹرویو کے دوران ایک اہم واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہم تمام ایم این ایز ایک جگہ بیٹھے چائے پی رہے تھے جب شیر افضل ہمارے پاس آئے اور حمایت کی درخواست کی۔ انہوں نے کہا کہ شیر افضل نے ہم سے کہا کہ وہ ہماری مدد کے طلبگار ہیں اور چاہتے ہیں کہ ہم ان کا ساتھ دیں۔ اس موقع پر، میں نے خود انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مروت صاحب، یہ پہلا موقع ہے کہ آپ کسی پارلیمانی اجلاس میں آکر تمام ایم این ایز کے سامنے اس انداز میں بات کر رہے ہیں۔
نثار جٹ نے مزید کہا کہ ہمیں کسی بھی رہنما کے پارٹی سے نکالے جانے پر افسوس ہوتا ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ کسی کے ساتھ ایسا ہو، لیکن رویے میں بہتری بھی ضروری ہے۔ میں نے شیر افضل کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی اپیل دائر کریں، اور اگر مناسب وقت آیا تو ہم بھی عمران خان سے ان کے حق میں درخواست کریں گے۔
غلط بیانی اور ردعمل
نثار جٹ نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام “کل تک” میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم واپس لاجز پہنچے تو میں نے ٹی وی آن کیا اور حیران رہ گیا کہ مرکزی خبر یہ تھی کہ میں نے دیگر ایم این ایز سے کہا ہے، ‘مجھے کیوں نکالا؟’۔ انہوں نے کہا کہ یہ بالکل غلط تاثر دیا گیا اور مروت صاحب کو اس طرح کا بیانیہ نہیں دینا چاہیے تھا۔ اگر انہیں واقعی یہ شکایت ہے کہ ان کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے، تو انہیں قانونی راستہ اختیار کرنا چاہیے۔ میں نے مزید کہا کہ اگر انہیں ‘مجھے کیوں نکالا؟’ کا اتنا ہی دکھ ہے تو وہ مری کا رخ کریں اور نواز شریف کے ساتھ بیٹھ کر ایک ہی سوال دہراتے رہیں۔
سیاسی جماعتوں کا جمہوری کلچر
مسلم لیگ (ن) کے رہنما افنان اللہ خان نے اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم تو صورتحال سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، کیونکہ اندرونی معاملات ہی پارٹی کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ وہی لوگ ہیں جو ہمیں جمہوریت کے سبق دیتے تھے، لیکن حقیقت میں ان کی اپنی پارٹی میں جمہوریت کا فقدان ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری جماعت میں زیادہ جمہوری رویہ پایا جاتا ہے اور ہمارے قائد میں برداشت کا مادہ تحریک انصاف کے قائد سے زیادہ ہے۔ سیاست صبر کا نام ہے، اور اس میں بڑی بڑی مشکلات کو جھیلنا پڑتا ہے۔
پیپلز پارٹی کا مؤقف
پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما ناز بلوچ نے بھی تحریک انصاف کی اندرونی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جب پارٹی پر مشکل وقت آیا تو رہنماؤں نے ایک ایک کرکے پریس کانفرنس کی اور اپنی قیادت سے دوری اختیار کرلی۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں وہی کامیاب ہوتی ہیں جو مشکل وقت میں اپنی قیادت کے ساتھ کھڑی رہیں۔ مثال کے طور پر، پیپلز پارٹی نے ماضی میں جنرل ضیاء الحق کا سخت دور دیکھا، ایم آر ڈی تحریک میں حصہ لیا، جیلیں کاٹیں اور کوڑے کھائے، لیکن اپنی قیادت سے بے وفائی نہیں کی۔
نثار جٹ کے بیان کے بعد یہ معاملہ سیاسی حلقوں میں بحث کا موضوع بن گیا ہے، اور اس پر مختلف آراء سامنے آ رہی ہیں۔
مزید پڑھیں
عمران خان نے اوپن لیٹر لکھا جس کا جواب کبھی نہیں آتا: فلک ناز