عمران خان نے اوپن لیٹر لکھا جس کا جواب کبھی نہیں آتا: فلک ناز علی امین گنڈاپور نے مریم نواز کو براہ راست چیلنج دے دیا سلمان اکرم راجہ نے شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالنے کی حقیقت بیان کر دی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے سینیارٹی مسئلے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا

عمران خان نے اوپن لیٹر لکھا جس کا جواب کبھی نہیں آتا: فلک ناز

PTI member Falak Naz remarks about Imran Khan's letter that it is an open letter and thats why there will be no reply of that letter.

فلک ناز کا مؤقف: اوپن لیٹر این آر او کے لیے نہیں

اسلام آباد – پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما فلک ناز نے مریم نواز کے اس بیان پر ردعمل دیا جس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان این آر او کے لیے خطوط لکھ رہے ہیں۔ فلک ناز نے وضاحت کی کہ عمران خان کا حالیہ خط ایک اوپن لیٹر ہے، جس کا بنیادی مقصد عوام اور متعلقہ اداروں تک ایک پیغام پہنچانا ہے، نہ کہ کسی قسم کی رعایت یا این آر او کا مطالبہ۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کے دوران فلک ناز نے کہا کہ عمران خان ایک بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہونے کے ساتھ ساتھ ملک کے مقبول ترین رہنما بھی ہیں۔ وہ سابق وزیراعظم رہ چکے ہیں، اور یہ ان کا حق ہے کہ وہ ملک کے کسی بھی ادارے، بشمول چیف آف آرمی اسٹاف، چیف جسٹس آف پاکستان، اور عوام کو خط لکھ سکیں۔ ان کے اوپن لیٹر کی اہمیت اس لیے بھی بڑھ جاتی ہے کیونکہ وہ اس وقت جیل میں ہیں اور ان کے الفاظ عوام کے لیے ایک اہم پیغام رکھتے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کا ردعمل: شہرت حاصل کرنے کی کوشش

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما علی گوہر بلوچ نے عمران خان کے خط پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ان کا پرانا طریقہ ہے کہ وہ یہ دعویٰ کرتے رہتے ہیں کہ ان کی کوئی ملاقات نہیں ہو رہی۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایسی باتیں اکثر سامنے آتی رہتی ہیں، جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔

علی گوہر بلوچ کے مطابق، عمران خان کی وکلا سے ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں، اور آج بھی ان کی بہنوں سے ان کی ملاقات کروائی گئی ہے۔ ان کے مطابق، عمران خان کی جانب سے خطوط لکھنے کا اصل مقصد خبروں میں رہنا اور اپنی موجودگی کو نمایاں رکھنا ہے، تاکہ میڈیا میں ان کا ذکر ہوتا رہے۔

تجزیہ کار شوکت پراچہ کا تبصرہ

سیاسی تجزیہ کار شوکت پراچہ نے اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے حامی یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ان کے ساتھ زیادتی کی جا رہی ہے اور ان سے بنیادی سہولیات بھی چھین لی گئی ہیں۔ تاہم، علیمہ خان کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ جب خود عمران خان کی بہن یہ کہہ رہی ہیں کہ ان کی طبیعت ٹھیک ہے اور وہ کسی قسم کی پریشانی میں نہیں ہیں، تو پھر اس بیانیے کو کیسے درست مانا جا سکتا ہے؟

شوکت پراچہ کے مطابق، اگر علیمہ خان کی گواہی کو قبول کیا جائے تو اس سے واضح ہوتا ہے کہ عمران خان کی صحت ٹھیک ہے اور انہیں کسی قسم کی مشکل درپیش نہیں ہے۔ ان کے مطابق، اس معاملے کو غیر ضروری طور پر بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔

نتیجہ: اوپن لیٹر، سیاست اور حقیقت

عمران خان کے اوپن لیٹر کو لے کر سیاست میں گرما گرم بحث جاری ہے۔ پی ٹی آئی اسے عوام تک پیغام پہنچانے کا ذریعہ قرار دے رہی ہے، جبکہ مسلم لیگ (ن) اسے خبروں میں رہنے کی ایک حکمت عملی کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، اس خط کی اہمیت زیادہ تر اس بیانیے پر منحصر ہے جو اس کے ارد گرد بنایا جا رہا ہے۔

بہر حال، عمران خان کا اوپن لیٹر ایک ایسا موضوع بن چکا ہے جس پر سیاسی حلقے اور عوام دونوں توجہ دے رہے ہیں، اور یہ دیکھنا باقی ہے کہ اس کے کیا اثرات سامنے آتے ہیں۔

مزید پڑھیں
عدلیہ کو دوٹوک فیصلہ کرنا ہوگا بس اب بہت ہو چکا، عمر ایوب

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین