عمران خان نے اوپن لیٹر لکھا جس کا جواب کبھی نہیں آتا: فلک ناز علی امین گنڈاپور نے مریم نواز کو براہ راست چیلنج دے دیا سلمان اکرم راجہ نے شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالنے کی حقیقت بیان کر دی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے سینیارٹی مسئلے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا

عدلیہ کو دوٹوک فیصلہ کرنا ہوگا بس اب بہت ہو چکا، عمر ایوب

Omar Ayub and PTI latest news updates and stances on judicial independence, and independent judiciary. electoral rigging, the release of political prisoners, and the Balochistan crisis.

عدلیہ کو اپنی خودمختاری کا ثبوت دینا ہوگا: عمر ایوب

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے ایک پریس کانفرنس کے دوران عدلیہ کی خودمختاری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کو اپنے قدموں پر مضبوطی سے کھڑا ہونا چاہیے اور دوٹوک موقف اختیار کرنا ہوگا کہ “بس، اب بہت ہو چکا۔” انہوں نے انسدادِ دہشت گردی عدالت کے ججوں سے بھی واضح مؤقف اپنانے کی اپیل کی۔

انتخابات 2024: دھاندلی کے الزامات اور پی ٹی آئی کا مؤقف

خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں ہونے والی اس پریس کانفرنس میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سینیٹر شبلی فراز اور سلمان اکرم راجا بھی شریک تھے۔ بیرسٹر گوہر نے گفتگو کے دوران کہا کہ وہ عوام سے تین اہم معاملات پر بات کرنا چاہتے ہیں۔ ان کے مطابق ایک سال مکمل ہونے کو آیا ہے، اور 2024 کے انتخابات میں عوام نے پی ٹی آئی کو بھرپور مینڈیٹ دیا تھا، جس کے تحت قومی اسمبلی میں ان کے پاس 180 نشستیں تھیں اور پنجاب میں بھی اکثریت حاصل تھی۔

انہوں نے انتخابات کی شفافیت پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی شخص یہ تسلیم کرتا ہے کہ 2024 کے انتخابات میں بدترین دھاندلی کی گئی۔ پی ٹی آئی نے انتخابی عمل کی شفافیت کے لیے کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن نہ تو کمیشن قائم ہوا اور نہ ہی عدلیہ نے کوئی نوٹس لیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کی 74 انتخابی عذرداریوں میں سے ایک بھی آگے نہیں بڑھائی گئی۔ بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی آج بھی اپنے آئینی حقوق کی بحالی کے لیے پرعزم ہے اور جعلی مینڈیٹ والی حکومت کو تسلیم نہیں کرتی۔

سیاسی قیدیوں کی رہائی اور عدلیہ کی خودمختاری

اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے بھی پریس کانفرنس میں حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سمیت کئی رہنماؤں تک رسائی بند کر دی گئی ہے۔ انہوں نے عدلیہ سے اپیل کی کہ وہ غیر جانبدار رہتے ہوئے انصاف کے تقاضے پورے کرے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان، بشریٰ بی بی، شاہ محمود قریشی، یاسمین راشد، حسان نیازی اور دیگر کئی رہنما سیاسی قیدی ہیں، جنہیں فوری طور پر رہا کیا جانا چاہیے۔ ملک میں قانون کی حکمرانی نہ ہونے کی وجہ سے سرمایہ کاری متاثر ہو رہی ہے، کیونکہ سرمایہ کار غیر یقینی صورتحال کے باعث پاکستان میں سرمایہ لگانے سے ہچکچا رہے ہیں۔

عمر ایوب نے موجودہ حکومت کو چیلنج کیا کہ وہ ان سے مہنگائی پر مناظرہ کرے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ موجودہ حکومت نے عوام کو مہنگائی کی چکی میں پیس دیا ہے اور بجلی، گیس، آٹا اور چینی سمیت روزمرہ کی اشیائے ضروریہ ناقابلِ برداشت حد تک مہنگی ہو چکی ہیں۔

بلوچستان کے حالات اور قومی سلامتی کے خدشات

عمر ایوب نے بلوچستان میں خراب حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے آٹھ اضلاع ایسے ہیں جہاں قومی پرچم لہرانا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام خوفزدہ ہیں اور ان کے نمائندے بھی غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں۔

انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 1971 میں بھی جنرل یحییٰ خان یہی کہتے رہے کہ سب کچھ ٹھیک ہے، لیکن اس کا نتیجہ سقوطِ ڈھاکا کی صورت میں نکلا۔ آج بھی صورتحال اسی نہج پر جاتی نظر آ رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں گوریلا جنگ جاری ہے اور مسلح افواج کے اعلیٰ حکام کو اس بات کی تحقیق کرنی چاہیے کہ پاک فوج کے اتنے زیادہ جوان کیوں شہید ہو رہے ہیں۔

انتخابی دھاندلی اور عدالتی کارروائی

سلمان اکرم راجا نے پریس کانفرنس میں انتخابی دھاندلی کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں بے ضابطگیوں کی انتہا کر دی گئی۔ ان کے مطابق، پولنگ اسٹیشنز پر ووٹ ڈالنے کے بعد فارم 45 میں ردوبدل کیا گیا اور نتیجے کو تبدیل کرنے کے لیے سرکاری افسران نے غیر قانونی اقدامات کیے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں ایک ہی حلقے میں قومی اسمبلی کا ٹرن آؤٹ 80 فیصد اور صوبائی اسمبلی کا 40 فیصد کیسے ہو سکتا ہے؟ یہ تضاد واضح دھاندلی کی نشاندہی کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر کئی ایسے فارم 45 موجود ہیں، جن میں ڈالے گئے ووٹوں کا حساب فارم 46 سے مطابقت نہیں رکھتا۔ اس انتخاب کو بے دردی سے لوٹا گیا اور سپریم کورٹ کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔

عدلیہ کی خودمختاری اور جوڈیشل ریفارمز

عمر ایوب نے کہا کہ ہمیں چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے جوڈیشل ریفارمز کی میٹنگ میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے، اور پی ٹی آئی اس میں ضرور شریک ہوگی۔ ان کے مطابق، عدلیہ کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہوگا اور قانون کی بالادستی کے لیے جراتمندانہ فیصلے لینے ہوں گے۔

انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے شفافیت کے بجائے جانبداری دکھائی اور ہمارے شواہد کو نظر انداز کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی قائم کیے بغیر حقیقی جمہوریت ممکن نہیں۔

نتیجہ

عمر ایوب اور دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کی اس پریس کانفرنس کا بنیادی نکتہ عدلیہ کی خودمختاری، انتخابی دھاندلی کے خلاف آواز اٹھانا، سیاسی قیدیوں کی رہائی، مہنگائی پر حکومت کی نااہلی اور بلوچستان کی صورتحال پر تشویش تھا۔ انہوں نے عدلیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ انصاف کے تقاضے پورے کرے اور دوٹوک مؤقف اپنائے کہ “بس، اب بہت ہو چکا۔”

مزید پڑھیں
بانی پی ٹی آئی کے خطوط مفاہمت کی راہ میں نئی مشکلات

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین