پاکستان کا افغانستان کے الزامات کو مسترد کرنا اور ٹی ٹی پی کی پناہ گاہوں کے خاتمے کے مطالبات
ترجمان دفتر خارجہ شفقت خان نے حالیہ ہفتہ وار بریفنگ میں افغانستان کی جانب سے پاکستان پر داعش کی حمایت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے افغان حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ کالعدم ٹی ٹی پی کے کیمپس کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کریں۔
مراکش کشتی حادثہ کی تفصیلات
شفقت خان نے مراکش میں گزشتہ ہفتے پیش آنے والے ایک المناک کشتی حادثے پر روشنی ڈالی، جس میں 22 پاکستانیوں نے خوش قسمتی سے جان بچائی۔ انہوں نے بتایا کہ اس حادثے کی تفصیلات اور ان پاکستانیوں کی فہرست پہلے ہی شیئر کی جا چکی ہے اور پاکستان اس واقعے کی مزید نگرانی کر رہا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے اس بات کی تصدیق کی کہ مراکش حکام نے اس سلسلے میں مکمل تعاون فراہم کیا۔ انہوں نے اس حادثے کے بارے میں میڈیا پر پھیلنے والی غلط معلومات پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ دفتر خارجہ اپنی حدود میں رہتے ہوئے معلومات فراہم کرنے کی پالیسی پر عمل کر رہا ہے تاکہ متاثرہ خاندانوں کو مزید پریشانی کا سامنا نہ ہو۔
پاکستان اور آذربائجان کے تعلقات
ترجمان نے مزید بتایا کہ پاکستان اور آذربائجان کے درمیان اسلام آباد میں آج ایک اہم اجلاس ہو گا۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان مختلف امور پر بات چیت کی جائے گی۔
غزہ کی صورتحال اور افغان پناہ گزینوں کے حوالے سے موقف
پاکستان نے غزہ میں سیز فائر کا خیرمقدم کیا ہے اور اس بات کی ضرورت پر زور دیا کہ غزہ کو دوبارہ آباد کیا جائے۔ تاہم، پاکستان نے اسرائیلی فوج کی جانب سے سیز فائر کے دوران دوبارہ حملے کی مذمت کی۔
افغان باشندوں کے حوالے سے سوال پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان میں موجود افغان باشندوں کے حوالے سے پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور پرانی پالیسی پر ہی عمل درآمد جاری رہے گا۔
افغانستان کے خلاف پاکستان کے الزامات اور ٹی ٹی پی کی پناہ گاہوں کا خاتمہ
افغان حکام کی جانب سے پاکستان پر دہشتگردوں کی حمایت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا خاتمہ افغان حکام کی ذمہ داری ہے۔ پاکستان اس مسئلے کو بین الاقوامی فورمز پر اٹھا رہا ہے اور افغان حکام سے مطالبہ کر رہا ہے کہ وہ ان پناہ گاہوں کو ختم کریں جو نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے خطرناک ہیں۔
کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کا موقف
پاکستان نے ایک بار پھر کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے حصول کے لیے اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ کشمیر کے مسائل کے حل کے حوالے سے پاکستان کا موقف واضح ہے اور اس حوالے سے دہلی میں پاکستانی سفارتخانہ بھی قیدیوں کی رہائی کے لیے کام کر رہا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان افغانستان کے داخلی مسائل کو عالمی سطح پر اُٹھا رہا ہے اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہا ہے کہ افغانستان میں موجود دہشت گرد گروہ پاکستان کے لیے خطرہ نہ بنیں۔