پارلیمانی کمیٹی کی اہم تجویز، قیادت اور قوم یکجہتی کا مظاہرہ کر رہے ہیں امریکہ نے کشیدگی کم کرانے میں کردار ادا کیا، بھارتی وزیر خارجہ کا اعتراف بھارت مقبوضہ کشمیر کی آبادی بدلنے کی کوشش میں مصروف: ترجمان دفتر خارجہ

کیا کچھ ججوں کو آئینی معاملات کی سماعت سے روکا جا سکتا ہے؟ جسٹس منصور کا سوال

honourable judge of the supreme court of Pakistan. Justice Mansoor Ali shah remarks about constitution bench hearing.

سپریم کورٹ میں آئینی معاملات: ججز کے دائرہ اختیار پر اہم سوالات

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں کسٹم ایکٹ کے سیکشن 221 اے کی قانونی حیثیت پر غور

سپریم کورٹ میں کسٹم ایکٹ کے سیکشن 221 اے کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف اپیلوں کی سماعت ہوئی۔ اس موقع پر جسٹس منصور علی شاہ نے اہم قانونی نکات پر روشنی ڈالی۔ ان کی سربراہی میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عرفان سعادت خان پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

جسٹس منصور علی شاہ نے سوال اٹھایا کہ آیا سپریم کورٹ کے چند ججز کو آئینی معاملات سننے سے روکا جا سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ اس مقدمے میں قانون کی ایک شق کو چیلنج کیا گیا ہے، اور عدالت اس بارے میں قانونی رہنمائی فراہم کرے گی۔ انہوں نے بیرسٹر صلاح الدین کو معاونت کے لیے مدعو کرتے ہوئے کہا کہ کچھ بنیادی قانونی سوالات طے کیے جائیں گے۔

آرٹیکل 191 اے کے تحت دائرہ اختیار کا معاملہ
جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آرٹیکل 191 اے کے تحت عدالت سے دائرہ اختیار واپس لیا گیا ہے، اور یہ سوال اٹھایا کہ کیا آئین کے تحت سپریم کورٹ سے اس کا اختیار چھینا جا سکتا ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ یہ مسئلہ عدلیہ کی آزادی اور آئینی تشریح سے جڑا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ آئینی نظام کے تحت بینچ کے پاس دائرہ اختیار محدود نہیں کیا جا سکتا۔ سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ کیا عدالتی بینچ کے اندر الگ بینچ تشکیل دیا جا سکتا ہے؟ یہ عدلیہ کی آزادی کے اصول کے خلاف معلوم ہوتا ہے۔

عدلیہ کی آزادی پر وکلا کا موقف

وکیل صلاح الدین نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدلیہ سے دائرہ اختیار واپس لینا ممکن نہیں۔ انہوں نے مارشل لا کے دور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اُس وقت بھی عدالت نے ایسے اقدامات کو مسترد کیا تھا اور عدلیہ کی آزادی کا بھرپور دفاع کیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ متوازی عدالتوں اور ٹربیونلز کو کالعدم قرار دینا عدلیہ کی مضبوطی کا مظہر ہے۔

مزید سماعت اور آئندہ کا لائحہ عمل
عدالت نے سماعت کے دوران اس بات پر زور دیا کہ یہ معاملہ نہ صرف آئین کی تشریح بلکہ عدلیہ کی آزادی کے لیے بھی اہمیت رکھتا ہے۔ کیس کی سماعت کو 15 دن کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے تاکہ مزید قانونی پہلوؤں پر غور کیا جا سکے اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جا سکے۔
یہ مقدمہ آئین، قانون، اور عدلیہ کے دائرہ اختیار کے حوالے سے ایک اہم نظیر قائم کر سکتا ہے۔ عدالت کے فیصلے کا شدت سے انتظار کیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں
پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کی بانی کی اڈیالہ جیل میں ملاقات: کیا اہم گفتگو سامنے آئی؟

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین