دنیا میں انقلاب
رات میں بجلی پیدا کرنے والے سولر پینلز
دنیا میں اختراعات اور ایجادات کا سلسلہ دن بہ دن تیز تر ہوتا جا رہا ہے، اور حالیہ ترقیات نے ہمیں ایک ایسا قدم دکھایا ہے جو ماضی میں صرف ایک خواب کی طرح تھا۔ آج کل جو سولر پینلز صرف دن کے وقت ہی توانائی پیدا کرتے تھے، اب وہ رات کے وقت بھی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ پیش رفت سائنسی دنیا میں ایک سنگ میل ہے، جو توانائی کے شعبے میں نئے امکانات کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
انسانی تخیل کی حدود
عام طور پر انسان ایک خاص حد تک ہی سوچتا ہے، لیکن جو تخیل اور جدت بعض اوقات سامنے آتی ہے وہ حیران کن ہوتی ہے۔ جیسا کہ معروف شاعر علامہ اقبال نے کہا تھا
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے، لب پہ آ سکتا نہیں
محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی
یہ قول اس وقت بالکل صحیح ثابت ہو رہا ہے، جب ہمیں یہ سننے کو ملتا ہے کہ سورج کی روشنی کے بغیر بھی سولر پینلز توانائی پیدا کر سکتے ہیں۔
سولر پینلز کا نیا دور
اب تک ہمیں یہ یقین تھا کہ سولر پینلز صرف دن میں سورج کی روشنی کو جذب کرکے توانائی پیدا کرتے ہیں، لیکن اس تصور کو چیلنج کرتے ہوئے امریکی ادارے اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک ایسا سولر پینل تیار کیا ہے جو رات کو بھی بجلی پیدا کرتا ہے۔ یہ پیش رفت ریڈی ایٹیو کولنگ سسٹم کی مدد سے ممکن ہوئی ہے، جو ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جس میں حرارت کو خارج یا منعکس کرکے چیزوں کو ٹھنڈا کیا جاتا ہے۔
ریڈی ایٹیو کولنگ ٹیکنالوجی کا استعمال
ریڈی ایٹیو کولنگ ایک جدید طریقہ کار ہے جس میں کسی شے سے انفراریڈ توانائی خارج کی جاتی ہے۔ اس عمل کے دوران زمین سے خلاء کی جانب حرارت منتقل ہوتی ہے، جس سے اس شے کا درجہ حرارت کم ہوتا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کو سولر پینلز کے ساتھ جوڑ کر رات کے وقت توانائی پیدا کرنے کا عمل ممکن بنایا گیا ہے۔ اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے تھرمو الیکٹرک جنریٹرز کو سولر پینلز سے منسلک کرکے زمین کی طرف خارج ہونے والی حرارت سے بجلی پیدا کی ہے۔
ابتدائی نتائج اور مستقبل کے امکانات
ابتدائی طور پر، اس طریقہ کار سے پیدا ہونے والی توانائی 50 ملی واٹ فی مربع میٹر تک محدود ہے، جو دن کے وقت سولر پینلز کی توانائی کی پیداور سے کافی کم ہے، کیونکہ دن میں سولر پینلز 200 واٹس فی مربع میٹر تک بجلی پیدا کر سکتے ہیں۔ تاہم، ماہرین کا خیال ہے کہ اس تحقیق میں مزید کامیابیاں جلد متوقع ہیں۔ اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے تحقیقی ٹیم کے قائد شین ہوئی فین کا کہنا ہے کہ ابتدائی نتائج اگرچہ محدود ہیں، مگر اس تجربے سے مستقبل میں بڑی پیش رفت ہو سکتی ہے۔
مزید تجربات اور مستقبل کی توقعات
اس وقت مزید تجربات جاری ہیں تاکہ اس ٹیکنالوجی کی ممکنہ افادیت کو بہتر بنایا جا سکے۔ ماہرین کی ٹیم اس نظام کی مزید جانچ کر رہی ہے تاکہ مناسب مقدار میں توانائی کی پیداوار ممکن ہو سکے۔ ان تجربات کے مکمل ہونے کے بعد توقع کی جا رہی ہے کہ سولر پینلز کی اس نئی نسل سے گھروں میں رات کے وقت بھی بجلی حاصل کی جا سکے گی۔
یہ تحقیق توانائی کے شعبے میں ایک بڑی تبدیلی کی نوید ہے اور امید ہے کہ مستقبل قریب میں سولر پینلز کا یہ نیا ماڈل توانائی کے بحران کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہو گا۔