وزیر دفاع
وزیر دفاع خواجہ آصف کے ایک حالیہ ٹویٹ نے سیاسی میدان میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ خواجہ آصف کے دعووں پر پی ٹی آئی کے ترجمان شیخ وقاص اکرم نے سخت ردعمل دیا ہے، جو مختلف الزامات اور جوابی بیانات پر مشتمل ہے۔
خواجہ آصف کے الزامات: بانی پی ٹی آئی پر سنگین دعویٰ
مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان ایک “اسرائیلی اثاثہ” ہیں۔ ان کے مطابق، عمران خان کے ذریعے پاکستان کی واحد مسلم ایٹمی قوت کو کمزور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ “آپریشن گولڈ سمتھ” کے ریکروٹس عمران خان کے حق میں مہم چلا رہے ہیں اور انہیں اسرائیلی حمایت حاصل ہے۔
شیخ وقاص کا جوابی ردعمل: الزام تراشی یا حقیقت؟
پی ٹی آئی کے ترجمان شیخ وقاص اکرم نے خواجہ آصف کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے بیانات قومی سلامتی کے اداروں کو بدنام کرنے کے مترادف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف جیسے سیاستدان امریکہ میں بیٹھ کر بانی پی ٹی آئی کی مذہبی شناخت کو نشانہ بناتے ہیں اور ان پر طالبان خان ہونے کا الزام لگاتے ہیں۔
نواز شریف اور بھارت سے تعلقات پر تنقید
شیخ وقاص نے مسلم لیگ ن کی قیادت پر بھی تنقید کی، خاص طور پر نواز شریف کے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے تعلقات کو ہدف بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے مظلوم کشمیریوں کے قاتل سے قربت بڑھائی اور “را” کے ایجنٹوں کو اپنی فیکٹریوں میں نوکریاں دیں۔
پی ٹی آئی ترجمان کا مؤقف: الزامات کی حقیقت
وقاص اکرم نے کہا کہ اگر بانی پی ٹی آئی واقعی اسرائیل یا امریکہ کے اثاثے ہوتے تو تحریک عدم اعتماد ان کے خلاف کامیاب نہ ہوتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو اگر بیرونی طاقتوں کی حمایت حاصل ہوتی تو وہ ڈیڑھ سال سے قید تنہائی کا سامنا نہ کر رہے ہوتے۔ ان کے مطابق، ایسے الزامات مسلم لیگ ن کے اپنے سیاسی کردار کو چھپانے کی کوشش ہیں۔
اختتامیہ
یہ الزامات اور جوابی بیانات پاکستان کے سیاسی منظرنامے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو ظاہر کرتے ہیں۔ خواجہ آصف اور شیخ وقاص کے بیانات سے یہ بات واضح ہے کہ ملک کی سیاست میں الزامات اور جوابی الزامات کا کھیل ابھی جاری ہے۔