پارلیمانی کمیٹی کی اہم تجویز، قیادت اور قوم یکجہتی کا مظاہرہ کر رہے ہیں امریکہ نے کشیدگی کم کرانے میں کردار ادا کیا، بھارتی وزیر خارجہ کا اعتراف بھارت مقبوضہ کشمیر کی آبادی بدلنے کی کوشش میں مصروف: ترجمان دفتر خارجہ

میزائل پروگرام پر وزیراعظم کا انکار: کیا امریکی پابندیاں اثر ڈال پائیں گی؟

PM Shahbaz Shareef reject the sanction by US on Pakistan Missile program.

وزیراعظم شہباز شریف کا میزائل پروگرام پر امریکی پابندیوں کا مؤقف

اسلام آباد:

وزیراعظم شہباز شریف نے واضح طور پر کہا ہے کہ پاکستان کے میزائل پروگرام پر امریکی پابندیوں کا کوئی جواز نہیں ہے، اور ان پابندیوں کے خلاف پاکستان کا موقف مضبوط ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک کے دفاعی پروگرام پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا اور پوری قوم اس پروگرام کی حمایت کرتی ہے۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ

وزیراعظم کا عزم

وزیراعظم نے اپنے خطاب میں حالیہ دہشت گردانہ حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چند دن قبل خوارج کے حملے میں پاکستان کے 17 اہلکار شہید ہوئے ہیں۔ انہوں نے شہداء کے لیے دعائے مغفرت کی اور کہا کہ ان کے لیے دعا کی جائے۔ وزیراعظم نے اس موقع پر بتایا کہ فورسز کے سپہ سالار نے خود وانا کا دورہ کیا اور حملے کا شکار ہونے والے اہلکاروں کو حوصلہ دیا۔

وزیراعظم نے واضح کیا کہ جب تک دہشت گردی کا مکمل خاتمہ نہیں ہوتا، ملک کی ترقی اور خوشحالی کے حقیقی نتائج قوم تک نہیں پہنچ سکیں گے۔ انہوں نے اس بات کا عزم ظاہر کیا کہ دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے تمام وسائل استعمال کیے جائیں گے، اور دہشت گردوں کا سر دوبارہ کچلنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

بلوچستان اور کے پی میں فرقہ واریت: وزیراعظم کا افسوس

وزیراعظم نے بلوچستان اور خیبر پختونخوا (کے پی) میں فرقہ وارانہ ہلاکتوں پر گہرے افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ کرم میں دونوں گروہ مسلح ہیں، اور اس وقت اسلام آباد میں دہشت گردی کے حملے ہو رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کے پی حکومت اس وقت فوری طور پر توجہ دیتی تو نقصان کم ہو سکتا تھا۔

میزائل پروگرام پر امریکی پابندیاں: وزیراعظم کا سخت ردعمل

وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی پابندیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے میزائل پروگرام کے خلاف عائد کی جانے والی پابندیوں کا کوئی جواز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام کسی جارحیت کے لیے نہیں بلکہ اپنے دفاع کے لیے ہے۔ پاکستان کی دفاعی قوت میں اضافہ کرنا مقصد ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ کارروائی کے خلاف ملک کو دفاعی طاقت مل سکے۔

وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ یہ میزائل پروگرام نہ کسی پارٹی کا ہے اور نہ ہی ان کا ذاتی، بلکہ یہ پورے 24 کروڑ عوام کا پروگرام ہے جو ان کے لیے انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور اس پر قوم متحد ہے۔

قومی مفاد میں یکجہتی کی ضرورت

وزیراعظم نے سیاسی جماعتوں کی یکجہتی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ قومی مفاد کا تقاضا ہے کہ ذاتی مفادات کو قومی مفادات کے تابع کیا جائے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 2 جنوری کو مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس ہوگا۔ وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ اگر حکومت اور پی ٹی آئی مل کر ملک کے بہترین مفاد میں کام کریں گے تو پاکستان میں سکون اور قومی یکجہتی قائم ہو گی، جس سے ترقی کا پہیہ تیزی سے چلے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ وہ کسی کی نیت پر شک نہیں کر رہے، مگر اگر نیت میں کوئی مخلصی نہیں ہوگی تو اس سے فائدہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پی ٹی آئی اور حکومت مل کر پاکستان کے مفاد میں ایک اچھا حل نکالیں گے، اور دونوں جماعتیں خلوص نیت سے کام کریں گی۔

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین