حکومت اور مذاکرات: رؤف حسن کے انکشافات
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما رؤف حسن نے انکشاف کیا ہے کہ موجودہ حکومت پی ٹی آئی سے مذاکرات کرنے کی خواہشمند نہیں تھی، بلکہ یہ اسٹیبلشمنٹ ہے جو مذاکرات کا عمل آگے بڑھا رہی ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘خبر’ میں میزبان محمد مالک سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
مذاکرات کا پس منظر: حکومت یا اسٹیبلشمنٹ؟
رؤف حسن نے واضح کیا کہ یہ تصور غلط ہے کہ حکومت پی ٹی آئی سے مذاکرات کرنا چاہتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس اختیار نہیں ہے اور اصل طاقت کسی اور کے ہاتھ میں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دباؤ کی شدت اتنی بڑھ چکی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ مذاکرات پر مجبور ہوگئی ہے۔ ان کے مطابق رانا ثنااللہ نے خود کہا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کو اس عمل میں شامل کیا جائے گا، جس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ حکومت نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ ہی مذاکرات کی قیادت کر رہی ہے۔
پی ٹی آئی کے مطالبات
رؤف حسن نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات میں دو اہم مطالبات رکھے ہیں۔ پہلا مطالبہ یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے، جبکہ دوسرا مطالبہ 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کا قیام ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مذاکرات کے ذریعے ملک کے مسائل کا حل نکالا جا سکے گا اور معاملات کسی حتمی نتیجے تک پہنچ سکیں گے۔
بین الاقوامی اور مقامی دباؤ
رؤف حسن نے کہا کہ پاکستان کو بین الاقوامی اور مقامی دونوں سطحوں پر دباؤ کا سامنا ہے۔ ان کے مطابق، ادارے کمزور ہو رہے ہیں اور حکومت عالمی سطح پر تنقید کی زد میں ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ مذاکرات کو کامیاب بنانے کی کوشش ہونی چاہیے تاکہ ملک کو درپیش مسائل کا حل تلاش کیا جا سکے۔
اعتماد کا فقدان اور سول نافرمانی
رؤف حسن نے کہا کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان اعتماد کا فقدان نمایاں ہے۔ اس کی ایک مثال اسپیکر قومی اسمبلی کی بنائی گئی کمیٹی ہے، جس نے عوامی نمائندوں کی گرفتاری کے خلاف کوئی مؤثر کام نہیں کیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پی ٹی آئی نے سول نافرمانی کی تحریک کا آغاز کیا ہے جس میں اوورسیز پاکستانیوں سے ترسیلات زر کم بھیجنے کی اپیل کی گئی ہے۔
مذاکرات کی کامیابی کا امکان
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ وہ مذاکرات کو 50 فیصد تک کامیاب ہوتے دیکھ رہے ہیں، لیکن طویل وقفوں سے انہیں تحفظات ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ روزانہ کی بنیاد پر اجلاس ہونے چاہییں تاکہ جلد سے جلد کسی حتمی نتیجے تک پہنچا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں کچھ بھی ممکن ہے اور حکومت کو اعتماد کی بحالی کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔
رؤف حسن نے آخر میں کہا کہ اگرچہ صورتحال پیچیدہ ہے، لیکن پی ٹی آئی کی کوشش ہے کہ مذاکرات کامیاب ہوں اور ملک کو درپیش بحرانوں کا حل نکالا جا سکے۔
مزید
مذاکرات کا کھیل: تحریک انصاف کے ساتھ اتفاق یا اختلاف کی کہانی؟