امریکا کی 9 مئی کے مقدمات پر گہری تشویش
واشنگٹن کا ردعمل
امریکا نے 9 مئی کے مقدمات میں فوجی عدالتوں کی جانب سے عام شہریوں کو دی جانے والی سزاؤں پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ وہ ان کارروائیوں کو انتہائی احتیاط سے دیکھ رہا ہے اور مظاہروں میں ملوث شہریوں کے خلاف فوجی ٹریبونلز کے فیصلوں پر شدید تحفظات رکھتا ہے۔
منصفانہ ٹرائل پر سوالات
امریکی حکومت نے زور دیا ہے کہ شہریوں کے خلاف فوجی عدالتوں کی کارروائیاں بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ منصفانہ ٹرائل کے اصولوں کی خلاف ورزی ہیں۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق واشنگٹن نے ان سزاؤں کو غیر شفاف قرار دیا ہے اور پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے عدالتی نظام میں شہریوں کے حقوق کو یقینی بنائے۔
یورپی یونین کا موقف
یورپی یونین نے بھی 9 مئی کے مقدمات میں دی گئی سزاؤں پر سخت اعتراضات اٹھائے ہیں۔ یورپی یونین کے بیان میں کہا گیا کہ فوجی عدالتوں کے ذریعے شہریوں کو سزا دینا بین الاقوامی معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے پاکستان کو یاد دلایا کہ اپنے شہریوں کے بنیادی حقوق کی حفاظت اور منصفانہ ٹرائل کی ضمانت دینا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
برطانیہ کی تنقید
برطانوی دفتر خارجہ نے بھی پاکستان میں عام شہریوں کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چلانے کے عمل پر شدید تنقید کی ہے۔ برطانیہ نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں شفافیت کا فقدان اور آزادانہ جانچ پڑتال کی کمی انصاف کے عمل کو مشکوک بنا دیتی ہے۔ ان کا موقف تھا کہ اس طرح کی کارروائیاں عوامی حقوق کی پامالی کے ساتھ ساتھ عدالتی نظام پر عدم اعتماد کو بھی بڑھاتی ہیں۔
خلاصہ
امریکا، یورپی یونین، اور برطانیہ جیسے عالمی ادارے اور حکومتیں 9 مئی کے مقدمات میں فوجی عدالتوں کے فیصلوں پر تشویش ظاہر کر رہے ہیں۔ یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ان کارروائیوں سے انصاف کے اصولوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے، جس کی وجہ سے پاکستان کو اپنے عدالتی نظام میں شفافیت اور بین الاقوامی معیار کو برقرار رکھنے پر زور دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
سال 2024: کیا سیاست اور معیشت نے ہمارے مستقبل کو نیا راستہ دکھایا؟