پارلیمانی کمیٹی کی اہم تجویز، قیادت اور قوم یکجہتی کا مظاہرہ کر رہے ہیں امریکہ نے کشیدگی کم کرانے میں کردار ادا کیا، بھارتی وزیر خارجہ کا اعتراف بھارت مقبوضہ کشمیر کی آبادی بدلنے کی کوشش میں مصروف: ترجمان دفتر خارجہ

سال 2024: کیا سیاست اور معیشت نے ہمارے مستقبل کو نیا راستہ دکھایا؟

Political year 2024 in Pakistan: main political, social, economic crises and developments

2024

پاکستان کے لیے ایک انتہائی پیچیدہ اور چیلنجنگ سال ثابت ہوا، جس میں سیاسی ہنگاموں، دہشت گردی، اور فوجی آپریشنز کے ساتھ ساتھ عوامی احتجاج کا سلسلہ جاری رہا۔ اس مضمون میں ہم سال 2024 کی سیاسی، سماجی، اور سیکیورٹی کی صورتحال کی تفصیل سے بات کریں گے۔

2024 کا آغاز

سال 2024 کا آغاز ملک میں سیاسی بے یقینی اور ہلچل کے ساتھ ہوا۔ خاص طور پر عام انتخابات کے حوالے سے کئی سوالات اُٹھے تھے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے انتخابات میں شرکت کے بارے میں شکوک و شبہات، انتخابات میں تاخیر، اور دیگر سیاسی جماعتوں کے ردعمل نے ملک کے سیاسی منظرنامے کو پیچیدہ بنا دیا۔ انتخابات سے پہلے کے مہینوں میں سیاسی جماعتوں کے درمیان کشیدگی بڑھتی گئی اور ایک غیر یقینی سیاسی فضاء قائم ہو گئی تھی۔

پی ٹی آئی کا انتخابی نشان “بلے” کا تنازعہ

13 جنوری 2024 کو سپریم کورٹ کے ایک فیصلے نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ایک اور بڑا دھچکہ دیا۔ عدالت نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے پارٹی کو اس کے معروف انتخابی نشان “بلے” سے محروم کر دیا۔ یہ فیصلہ پی ٹی آئی کے لیے ایک بڑا چیلنج تھا کیونکہ پارٹی کو اپنے امیدواروں کے لیے مختلف انتخابی نشان استعمال کرنے پر مجبور ہونا پڑا، جس سے ان کی انتخابی مہم میں مشکلات آئیں۔

PTI electroral symbol in 2024 election scandal

عام انتخابات 2024

پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے انتخابات 8 فروری 2024 کو ہوئے، لیکن انتخابات کے دوران سیکیورٹی کی صورتحال، سیاسی افراتفری، اور انٹرنیٹ کی بندش نے عوامی غم و غصے کو مزید بڑھا دیا۔ انتخابات کے غیر سرکاری نتائج میں تاخیر نے دھاندلی کے الزامات کو جنم دیا، جس کے بعد حکومت سازی کے عمل میں بھی مشکلات آئیں۔ کوئی بھی جماعت واضح اکثریت حاصل نہ کر سکی، جس کی وجہ سے کئی ہفتوں کی مشاورت کے بعد ایک مخلوط حکومت تشکیل پائی۔

2024 election in Pakistan

پی ٹی آئی کی انتخابی پوزیشن

اگرچہ 8 فروری کے انتخابات میں پی ٹی آئی کامیاب ہوئی، لیکن چونکہ اسے سیاسی جماعت کے طور پر تسلیم نہیں کیا جا رہا تھا، اس لیے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے مل کر ایک نئی مخلوط حکومت تشکیل دی۔ پی ٹی آئی کے بانی عمران خان، شاہ محمود قریشی، اور بشریٰ بی بی کے مقدمات کا سلسلہ بھی جاری رہا، جس نے پارٹی کے موقف کو مزید کمزور کر دیا۔

شاہ محمود قریشی اور بشریٰ بی بی کے مقدمات

2024 کے آغاز میں پی ٹی آئی کے بانی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو مختلف مقدمات میں سزائیں سنائی گئیں۔ 30 جنوری کو عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو “سائفر کیس” میں 10 سال قید کی سزا دی گئی، جب کہ 31 جنوری کو توشہ خانہ کیس میں ان کے خلاف 14 سال کی سزا سنائی گئی۔

Shah mehmood Qureshi arrest and cases

مئی 2023 کے واقعات کا اثر

حکومت نے 9 مئی 2023 کے پُرتشدد واقعات کا الزام عمران خان اور پی ٹی آئی پر عائد کیا۔ ان واقعات میں عوامی اور فوجی املاک پر حملے کیے گئے تھے، اور اس کے بعد عمران خان اور پی ٹی آئی قیادت کے خلاف مزید مقدمات قائم کیے گئے۔

جنرل (ر) فیض حمید کی گرفتاری

جنرل (ر) فیض حمید، جو پاکستان کی اہم ترین فوجی ایجنسی آئی ایس آئی کے سابق سربراہ تھے، کو 12 اگست کو حراست میں لیا گیا۔ ان پر 9 مئی کے فسادات کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، اور ان کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمات کی سماعت جاری ہے۔

General R Fiaz Hameed military court trial cases

سپریم کورٹ کے اہم فیصلے

سال 2024 میں سپریم کورٹ نے چند اہم فیصلے کیے جن سے پاکستان کے سیاسی منظرنامے میں تبدیلیاں آئیں۔ 12 جولائی کو سپریم کورٹ نے ایک تاریخی فیصلہ دیتے ہوئے پی ٹی آئی کو قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں خواتین اور غیر مسلم نشستوں کے لیے اہل قرار دیا، جس سے پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ میں اہم مقام حاصل کرنے کی امید تھی۔
6 ستمبر کو نیب ترامیم کیس میں سپریم کورٹ نے حکومت کے حق میں فیصلہ دیا، جس سے نیب کے دائرہ اختیار کو محدود کیا گیا۔

26ویں آئینی ترمیم

اکتوبر 2024 میں مختلف سیاسی جماعتوں کے درمیان سیاسی ملاقاتوں کے نتیجے میں 26ویں آئینی ترمیم منظور کی گئی۔ اس ترمیم کے ذریعے پارلیمنٹ کو چیف جسٹس کے انتخاب کا اختیار دیا گیا، جس سے عدلیہ کے نظام میں اہم تبدیلی آئی۔

26 Constitutional Amendments in Pakistan

2024: احتجاج کا سال

اگر 2024 کو “احتجاج کا سال” کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ پورے سال میں پی ٹی آئی کی قیادت میں مختلف احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں حکومت کی جانب سے کی جانے والی آئینی ترمیموں، جمہوریت کی بحالی، اور عوامی مینڈیٹ کی واپسی کے مطالبات کیے گئے۔ ان احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ پورے سال جاری رہا، جس کے دوران مختلف سیاسی جماعتوں نے انتخابات کے نتائج کو دھاندلی زدہ قرار دیا۔

دہشت گردی اور سیکیورٹی کی صورتحال

پاکستان کو 2024 میں دہشت گردی کے متعدد حملوں کا سامنا رہا، خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں جہاں دہشت گردوں کی سرگرمیاں بڑھ گئی تھیں۔ کراچی میں چینی انجینئرز کے قافلے پر حملے، بلوچستان میں خودکش حملے، اور کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر حملے نے سیکیورٹی کی صورتحال کو مزید کشیدہ کر دیا۔

آپریشن عزمِ استحکام

پاکستان کے مرکزی اپیکس کمیٹی نے نومبر 2024 میں دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے ایک فوجی آپریشن “عزمِ استحکام” کی منظوری دی۔ اس آپریشن کا مقصد خیبر پختونخوا میں دہشت گردوں کا خاتمہ اور امن قائم کرنا تھا۔

نتیجہ

سال 2024 پاکستان کے لیے سیاسی اور سیکیورٹی چیلنجز سے بھرپور سال رہا۔ ملک میں سیاسی بے چینی، احتجاجی مظاہروں، اور دہشت گردی کے حملوں نے عوامی زندگی کو متاثر کیا۔ تاہم، سپریم کورٹ کے فیصلے، آئینی ترمیموں، اور آپریشنز کے ذریعے حکومت نے اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کی کوشش کی۔ 2024 کا سال پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک اہم موڑ کے طور پر یاد رکھا جائے گا، جس میں عوامی ردعمل، سیاسی تنازعات، اور سیکیورٹی چیلنجز نے اہم کردار ادا کیا۔

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین