آئی ایم ایف کا پی آئی اے کی نجکاری کے لیے اہم مطالبہ
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری کے عمل میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اہم فیصلے کیے ہیں۔ اس میں سیلز ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور ایکویٹی کے نقصانات کو دور کرنے کا مطالبہ شامل ہے، جو اب پی آئی اے کے خریدار کو طیارے خریدنے یا لیز پر لینے میں سہولت فراہم کرے گا۔
سیلز ٹیکس چھوٹ کا فائدہ
آئی ایم ایف کی جانب سے پی آئی اے کے خریدار کو سیلز ٹیکس چھوٹ کی اجازت دی گئی ہے، جس کے تحت خریدار تمام داخلی اور بین الاقوامی روٹس کے لیے طیارے خریدنے یا لیز پر لینے پر سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ ہوگا۔ اس فیصلے کے بعد پی آئی اے کی نجکاری میں 350 ارب روپے تک کی بولی لگنے کی توقع ہے۔
پی آئی اے کے قرضوں کا انتظام
پاکستان کی قومی ایئرلائن پی آئی اے کا 660 ارب روپے کا قرضہ حکومت نے ایک ہولڈنگ کمپنی میں منتقل کر دیا ہے، جس سے اس قرض کو بہتر طریقے سے منظم کیا جا سکے گا۔ اس قرض کو سیٹل کرنے کے لیے آئی ایم ایف نے پی آئی اے کی نجکاری اور روز ویلٹ ہوٹل کی فروخت کے ذریعے رقم حاصل کرنے کی اجازت دی ہے۔ روز ویلٹ ہوٹل کے لیے ایک مشترکہ منصوبے کے تحت ایک ارب ڈالر تک کی رقم حاصل کرنے کی توقع ہے۔
روز ویلٹ ہوٹل اور پی آئی اے کی نجکاری کی حکمت عملی
وزیراعظم شہباز شریف کو پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے بریف کیا گیا، جس میں ٹیکس چھوٹ اور نقصانات کے خاتمے کے علاوہ روز ویلٹ ہوٹل کی فروخت کے لیے جوائنٹ وینچر کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔ آئی ایم ایف نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ روز ویلٹ ہوٹل کی فروخت کے لیے چھ ماہ کے اندر جوائنٹ وینچر قائم کیا جائے گا، جس سے ایک ارب ڈالر تک کی رقم حاصل کی جا سکے گی۔
اس تمام عمل سے پی آئی اے کی مالی حالت میں بہتری لانے کے ساتھ ساتھ قومی ایئرلائن کی نجکاری کے عمل کو تیز کرنے میں مدد ملے گی۔