مہلک فنگس کا تعارف
سوچیے، اگر آپ روزانہ ایک ایسی چیز کو سانس کے ذریعے اپنے جسم میں داخل کر رہے ہوں، جو کسی دن آپ کو اندر سے کھا جائے؟ یہ کوئی فلمی کہانی نہیں بلکہ ایک تلخ سچ ہے جسے سائنسدانوں نے حالیہ تحقیق میں بے نقاب کیا ہے۔ ایک مہلک فنگس، جس کا نام ایسپرجیلوس ہے، اب پہلے سے کہیں زیادہ خطرناک اور تیزی سے پھیلتا ہوا دکھائی دے رہا ہے، اور اس کا نشانہ صرف انسان ہی نہیں، جانور اور پودے بھی ہیں۔
موسمیاتی تبدیلی اور فنگس کا پھیلاؤ
یہ فنگس انسانوں میں ایسپرجیلوسس نامی بیماری کا باعث بنتا ہے، جو پھیپھڑوں پر حملہ کرتی ہے اور جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ برطانیہ کی مانچسٹر یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث دنیا کے درجہ حرارت میں جو اضافہ ہو رہا ہے، وہ اس مہلک فنگس کےلیے نئے دروازے کھول رہا ہے۔ اب یہ مائیکروبس ان علاقوں کی طرف بڑھ رہا ہے جہاں اس کا وجود پہلے ممکن نہیں تھا، جیسے شمالی امریکا، یورپ، چین اور روس۔
فنگس کی اقسام اور خطرات
تحقیق کے مطابق، ایسپرجیلوس کی بعض اقسام ماحولیاتی سپروٹروف کہلاتی ہیں، جو نہ صرف انسانی جسم بلکہ جانوروں اور پودوں میں بھی خطرناک انفیکشنز پیدا کرسکتی ہیں۔ اس تحقیق کو اگرچہ اب بھی سائنسی جانچ پڑتال یعنی peer review سے گزرنا باقی ہے، مگر اس کے نتائج نے عالمی طبی برادری کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
انسانی صحت پر ایسپرجیلوس کے اثرات
ایسپرجیلوس ایک خطرناک فنگس ہے جو ہوا کے ذریعے جسم میں داخل ہو کر بیماری پیدا کرتا ہے۔ عام لوگوں کا مدافعتی نظام اسے روکتا ہے، لیکن کمزور مدافعت والے افراد جیسے دمے یا کینسر کے مریض اس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ اس بیماری کی علامات عام بخار اور کھانسی ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے بروقت تشخیص مشکل ہے۔ ایسپرجیلوس سے ہلاکت کی شرح 20 سے 40 فیصد تک ہے۔
نتیجہ
یہ ایک ایسا خطرہ ہے جو نہ نظر آتا ہے، نہ آواز دیتا ہے مگر خاموشی سے جسم کے اندر داخل ہو کر تباہی مچا دیتا ہے۔ اس کے خلاف لڑائی کا پہلا قدم ہے آگاہی۔ اور شاید اب وقت آ گیا ہے کہ ہم فنگس کو صرف دیواروں پر اگنے والی پھپھوندی نہ سمجھیں، بلکہ ایک حقیقی عالمی خطرہ تسلیم کریں۔
مزید پڑھیں