اسرائیلی وزیراعظم اور سابق وزیر دفاع کے خلاف وارنٹ گرفتاری
عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے خلاف جنگی جرائم کے الزامات میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔ عدالت کے مطابق 8 اکتوبر 2023 سے 20 مئی 2024 کے دوران غزہ میں نہتے شہریوں پر حملے، بھوک اور غذائی قلت کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے جیسے سنگین الزامات ثابت کرنے کے لیے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔
حماس کے رہنما ابراہیم المصری کے خلاف بھی کارروائی
آئی سی سی نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ ابراہیم المصری المعروف محمد دیاب کے خلاف بھی وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی قوانین کی خلاف ورزی کی۔ تاہم اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ ابراہیم المصری ایک فضائی حملے میں مارے جا چکے ہیں، جبکہ حماس نے اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔
وارنٹس کا مقصد متاثرین کو انصاف فراہم کرنا
عالمی عدالت نے واضح کیا کہ یہ وارنٹس متاثرہ افراد اور ان کے خاندانوں کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے جاری کیے گئے ہیں۔ عدالت کے بیان کے مطابق جنگ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے سنگین الزامات میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ضروری ہے۔
اسرائیل اور امریکا کا ردعمل
اسرائیل نے ہیگ میں قائم آئی سی سی کے دائرہ اختیار کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے عدالت کے فیصلے کو مسترد کردیا ہے۔ دوسری جانب، امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کردیا۔ 15 رکنی کونسل میں 10 غیر مستقل اراکین نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا، تاہم امریکا نے اپنے ویٹو پاور کا استعمال کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔
آئی سی سی پراسیکیوٹر کا بیان اور آئندہ اقدامات
آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کریم خان نے کہا کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں اور اسرائیلی فورسز کے غزہ میں جوابی اقدامات کے دوران ہونے والے ممکنہ جرائم کی تحقیقات جاری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگ کے دوران انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
نتیجہ
عالمی فوجداری عدالت کے وارنٹس عالمی برادری کو جنگی جرائم کی سنگینی کا احساس دلانے کے لیے ایک اہم قدم ہیں۔ تاہم اسرائیل اور امریکا کا مؤقف اس عدالتی فیصلے کو متنازع بنا سکتا ہے، جس کے خطے میں امن کی کوششوں پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔