دھرنے کا پس منظر
راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے قریب گورکھپور ناکے پر تحریکِ انصاف کے کارکنوں نے احتجاجی دھرنا دے رکھا تھا۔ دھرنے کا آغاز اس وقت ہوا جب عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر ان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے اڈیالہ روڈ پر بیٹھ کر احتجاج کا اعلان کیا۔
پولیس کا آپریشن
پولیس نے دھرنا ختم کرانے کے لیے آپریشن کیا اور کارروائی کے دوران علیمہ خان، نورین نیازی، عظمیٰ خان سمیت 8 سے 10 کارکنوں کو تحویل میں لے لیا۔ کارکنوں کو قیدی وین میں ڈال کر گورکھپور ناکے سے ہٹایا گیا۔
علیمہ خان کی مزاحمت
پولیس کے بارہا کہنے کے باوجود علیمہ خان نے دھرنا ختم کرنے سے انکار کیا۔ پولیس اور دھرنے کے شرکا کے درمیان مذاکرات بھی ناکام رہے، جس کے بعد پولیس نے سڑک پر پانی کا چھڑکاؤ کر کے راستہ کلیئر کرنے کی کوشش کی۔
کارکنوں کی رہائی
آپریشن مکمل ہونے کے بعد پولیس نے علیمہ خان، نورین نیازی، عظمیٰ خان سمیت متعدد کارکنوں کو چکری انٹرچینج پر رہا کر دیا۔ اس دوران نورین نیازی کی طبیعت بھی خراب ہوئی جس کے باعث انہیں طبی امداد فراہم کی گئی۔
ملاقات کی اجازت سے محرومی
پولیس کی جانب سے پورا دن اڈیالہ جیل کا راستہ بند رہا اور کسی بھی رہنما یا فیملی ممبر کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔ یہی پابندی دھرنے کی بنیادی وجہ بنی۔
امن و امان کی صورتحال
پولیس حکام کے مطابق راستہ بند کرنا سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر ضروری تھا جبکہ دھرنے کے باعث ٹریفک کی روانی بھی شدید متاثر رہی۔
مزید پڑھیں
سعودی عرب کا ایف-35 طیارے اور 300 ٹینک خریدنے کا فیصلہ، ٹرمپ نے منظوری دے دی










