اسلام آباد: قومی اسمبلی کی جانب سے 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری
قومی اسمبلی نے سینیٹ کے بعد 26ویں آئینی ترمیم کو دو تہائی اکثریت سے منظور کرلیا۔ اس آئینی ترمیم کے حق میں 225 جبکہ مخالفت میں 12 اراکین نے ووٹ دیے۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آئینی ترمیم کا مسودہ پیش کیا، جسے اسپیکر سردار ایاز صادق نے ووٹنگ کے لیے پیش کیا۔ آئینی ترمیم کے حق میں 225 ووٹ آئے اور مخالفت میں صرف 12 ووٹ ڈالے گئے۔
پاکستان تحریک انصاف کا ایوان سے واک آؤٹ
حکومت نے قومی اسمبلی میں بھی سینیٹ کی طرح دو تہائی اکثریت حاصل کرلی، تاہم اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے اراکین نے واک آؤٹ کیا۔ پی ٹی آئی کے بیرسٹر گوہر، عمر ایوب، عامر ڈوگر اور دیگر رہنما اسمبلی سے باہر چلے گئے، جبکہ حکومت نے ترمیم کی تمام 27 شقیں مرحلہ وار منظور کرلیں۔ ہر شق کے حق میں 225 ووٹ آئے، اور مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں ڈالا گیا۔
آئینی ترمیم کے لیے حکومت کا نمبر گیم مکمل
آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے 224 ووٹ درکار تھے، جب کہ حکومت اور جے یو آئی کے پاس 221 ووٹ تھے۔ حکومت کو کامیابی ان 5 آزاد اراکین اور 6 منحرف اراکین کی مدد سے ملی جنہوں نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔ ان منحرف اراکین میں سے 5 کا تعلق پی ٹی آئی اور ایک کا ق لیگ سے تھا۔
صدر مملکت کا دستخط کے بعد ترمیم نافذ العمل ہوگی
آئینی ترمیم کی دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد، صدر مملکت آصف علی زرداری اس ترمیم پر دستخط کریں گے، جس کے بعد یہ آئین کا حصہ بن جائے گی اور فوری طور پر نافذ العمل ہوگی۔ اس تقریب میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اراکین کو مدعو کیا گیا ہے اور ایوان صدر میں ان کے لیے ناشتہ کا انتظام کیا گیا ہے۔
مزید قانون سازی اور اسمبلی کا اجلاس ملتوی
قومی اسمبلی میں سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ میں ترمیم کا بل بھی منظور کیا گیا۔ اجلاس کو منگل کی شام 5 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔