زبردستی آئینی ترمیم کا نفاذ: جمہوریت پر وار اسلام آباد:
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف، عمر ایوب نے 26ویں آئینی ترمیم کو جمہوریت کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ترمیم زبردستی لائی جا رہی ہے، جو جمہوری نظام کو ختم کرنے کی ایک کوشش ہے اور وفاق کو کمزور کرنے کا سبب بنے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم عوام کی نمائندگی نہیں کرتی بلکہ ان کے حقوق کو مجروح کرتی ہے۔
اپوزیشن کی حکمت عملی اور مولانا فضل الرحمان کا کردار
عمر ایوب نے اپوزیشن کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کی حمایت کا ذکر کیا اور کہا کہ ان کا مثبت کردار قابلِ تعریف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے ایم این ایز کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس ترمیمی عمل کا حصہ نہ بنیں، اور پارٹی کی جانب سے اس ترمیم کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
آزاد عدلیہ پر قدغن: آئینی ترمیم کی منظوری پر تنقید
قائد حزب اختلاف نے اپنے خطاب میں اس بات پر بھی زور دیا کہ آئینی ترمیم کا مقصد آزاد عدلیہ کا گلہ گھوٹنا ہے، اور اس تیز تر عمل کو انہوں نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ترمیم کی منظوری کے لیے اتنی عجلت کیوں دکھائی جا رہی ہے؟ کیا یہ اجلاس 22 یا 31 تاریخ کو نہیں ہو سکتا تھا؟
تاریخی سرخروئی اور پارٹی کا فیصلہ
عمر ایوب نے یہ بھی کہا کہ ان کی پارٹی اس ترمیم کا حصہ نہیں بنے گی اور اگر پارٹی کے اراکین نے پارلیمانی پارٹی کی ہدایات کی خلاف ورزی کی تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ترمیم کی مخالفت کر کے پی ٹی آئی تاریخ میں سرخرو ہوگی اور جو لوگ اس عمل کا حصہ بن رہے ہیں، انہیں تاریخ میں اچھے الفاظ میں یاد نہیں کیا جائے گا۔