عالمی مالیاتی فنڈ کا اہم اجلاس
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ نے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دے دی ہے۔ آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جورجیوا کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں پاکستان کے معاشی استحکام کے لیے اس اہم پیکج کو منظور کیا گیا۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق، پاکستان کو 30 ستمبر تک 1.1 ارب ڈالر کی پہلی قسط ملنے کی توقع ہے، جب کہ دوسری قسط مالی سال کے دوران ملنے کا امکان ہے۔
سستے شرح سود پر قرض کی فراہمی
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ قرض آئی ایم ایف کی طرف سے تقریباً 5 فیصد شرح سود سے کم پر فراہم کیا جائے گا۔ اس سے پاکستان کو مالیاتی دباؤ کو کم کرنے اور معاشی توازن بحال کرنے میں مدد ملے گی۔ آئی ایم ایف نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ یہ قرض پروگرام پاکستان کو میکرو اکنامک استحکام، مضبوط ترقی، اور معاشی اصلاحات کے لیے موزوں حالات فراہم کرے گا۔
قرض پروگرام کی شرائط اور مقاصد
اس نئے قرض پروگرام کے تحت، پاکستان کو ٹیکس محصولات میں جی ڈی پی کے 1.5 فیصد اضافے کا ہدف حاصل کرنا ہوگا، جب کہ مجموعی طور پر قرض پروگرام کی مدت میں ٹیکس وصولیوں میں 3 فیصد تک اضافہ کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، زراعت، ریٹیل، اور ایکسپورٹ کے شعبوں کو بھی باقاعدہ ٹیکس نیٹ میں لانے کی شرط عائد کی گئی ہے۔
دوست ممالک کی معاونت
یہ پروگرام پاکستان کے لیے اس وقت ممکن ہوا جب دوست ممالک نے آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق مالی اعانت فراہم کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔ پاکستان نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین سے اپنے قرض کو رول اوور کرنے کی درخواست کی تھی تاکہ عالمی مالیاتی فنڈ کے پروگرام کے لیے درکار بیرونی مالیاتی فرق کو پورا کیا جا سکے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کابینہ اجلاس کے بعد دوست ممالک کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور موجودہ بحران میں بھی تعاون کیا ہے۔
یہ پروگرام پاکستان کی معیشت کے استحکام اور مہنگائی میں کمی کے لیے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ حکومت کی جانب سے کی جانے والی کاوشوں سے امید کی جا رہی ہے کہ یہ بیل آؤٹ پیکج ملکی معیشت کو استحکام دینے اور مستقبل میں ترقی کے لیے راہیں ہموار کرے گا۔