تحریک انصاف کی اگست کال اور تنظیمی متحرکیاں
رہنما تحریک انصاف فلک ناز چترالی کا کہنا ہے کہ خان صاحب نے 5 اگست کی کال دی ہے اور سوشل میڈیا پر تحریک کا باقاعدہ آغاز ہو چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کا تنظیمی ڈھانچہ متحرک ہو چکا ہے اور خیبر پختونخوا میں صوبائی صدر جنید اکبر اور عاطف خان نے مردان سے تحریک کا باضابطہ آغاز کر دیا ہے۔ فلک ناز کا کہنا تھا کہ انشاء اللہ یہ تحریک اگست میں اپنے عروج پر پہنچے گی اور خان صاحب کی رہائی تک جاری رہے گی۔
ماضی کی تحریکوں پر نہال ہاشمی کا تبصرہ
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نہال ہاشمی نے تحریک انصاف کی تحریک کو پرانی حکمت عملی کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سلسلہ 2013 سے جاری ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 2014 میں بھی پی ٹی آئی نے دھرنا دے کر ڈی چوک کو بند کیا تھا، اور تب بھی ان کی تحریک کا آغاز ہوا تھا، لیکن پھر وہ پیچھے ہٹ گئے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام پی ٹی آئی کی احتجاجی سیاست کو پہلے ہی آزما چکے ہیں، جب یہ اسلام آباد آئے تو احتجاج کی آڑ میں ہنگامہ، توڑ پھوڑ اور تشدد ہوا، جس کی وجہ سے عوام اب ان سے لاتعلق نظر آتے ہیں۔
تحریک انصاف کے مؤقف پر سوالات
پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ہارون نے پی ٹی آئی کی موجودہ تحریک پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے اندرونی اختلافات سب کے سامنے ہیں اور مؤقف واضح نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں پی ٹی آئی نے کئی بار ڈیڈ لائنز، ریڈ لائنز، اور فائنل کالز دی ہیں، لیکن یہ سب مبہم رہیں۔ رضا ہارون کے مطابق جب تک پی ٹی آئی کی طرف سے کوئی حتمی لائحہ عمل سامنے نہیں آتا، تبصرہ قبل از وقت ہوگا۔
نتیجہ
تحریک انصاف کی جانب سے اگست میں متحرک ہونے کا اعلان اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ پارٹی ایک مرتبہ پھر سیاسی میدان میں سرگرم ہونے کو تیار ہے۔ تاہم مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے اس تحریک کی سنجیدگی اور مؤثر حکمت عملی پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، جو پارٹی کی داخلی یکجہتی پر بھی اثرانداز ہو سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں